وائل حمزہ /ترجمہ :ولی زاہد
امریکا کے معروف سیاہ فام رہنما کی داستانِ حیات پر ایک نظر *****
چند برس قبل میں امریکا گیا، تو عام امریکیوں سے دوران گفتگو انکشاف ہوا کہ ان میں میلکم ایکس ( X Malcolm 19مئی 1925ء تا 21فروری 1965ء) بہت مشہور ہیں۔ گو اسلام قبول کر لینے کے بعد ان کا اسلامی نام ملک الشہباز رکھا گیا ،مگر وہ مقبول نہ ہو سکا۔میلکم ایکس ایک غیرمعمولی انسان تھے۔ دنیا بھر میں انھیں ایسا رہنما سمجھا جاتا ہے، جو امریکا میں سفید فاموں کی برتری کے خلاف کھڑے ہوئے۔ انھوں نے پھر سیاہ فاموں کوان کے حقوق دلوانے کے لیے بڑی جدوجہد کی اور آخرکار مخالفین کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔یہ امریکی رہنما اس لیے بھی اہم ہیں کہ ان کی داستان حیات میں سبھی انسانوں بالخصوص مسلمانوںکے لیے بہت اہم اسباق پوشیدہ ہیں: ٭داستانِ حیات پر ایک نظر:میلکم ایکس کا والد ایک پادری تھا۔ میلکم صرف6 سال کا تھا کہ ان کے والد کا قتل ہو گیا۔ ان کی والدہ نے بقیہ زندگی پاگل خانے میں گزاری۔ میلکم پھر مختلف گھروں میںپلے بڑھے۔ ہر جگہ انھیں نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی باعث وہ لڑکپن میں جرائم کی طرف راغب ہوئے اور 1945ء میں جیل پہنچ گئے۔ تب ان کی عمر بیس سال تھی۔جیل میں ان کی ملاقات ایک مسلم امریکی تنظیم،نیشن آف اسلام کے رہنمائوں سے ہوئی۔ یہ تنظیم جارحانہ انداز میں سیاہ فاموں کو سفید فام اکثریت کے ظلم و ستم سے نجات دلانا چاہتی تھی۔ سو اس کا ایجنڈا سیاہ فاموں کی برتری کی ترویج بن گیا۔اگرچہ اس تنظیم کا نام اسلامی ہے، مگر اس کے نظریات دین ِ اسلام کے تابع نہیں۔ بہرحال 1952ء میں رہائی کے بعد میلکم ایکس اس تنظیم کے پرجوش مبلغ بن گئے۔ وہ بہترین مقرر اورجاذب نظر انسان تھے ،اس لیے جلد ہی نیشن آف اسلام کے اہم رہنمائوں میں ان کا شمار ہونے لگا۔ عوام میں اُن کی شہرت و مقبولیت دیکھ کر بانی تنظیم، عالیجاہ محمد سمیت دیگر رہنما میلکم ایکس سے حسد کرنے لگے۔ یہ حسد رنگ لایا اور مارچ 1964ء میںمیلکم نیشن آف اسلام سے علیحدہ ہو گئے۔ انھوں نے پھر مسلم موسک (Muslim Mosque)کے نام سے نئی مذہبی تنظیم کی بنیاد رکھی۔انہی دنوں امریکا کے دیگر مسلمانوں نے میلکم ایکس کو اسلام کی حقیقی تعلیمات سے آگاہ کیا۔ چناںچہ انھوں نے اسلام قبول کر لیا۔اسلام قبول کرنے کے صرف ایک ماہ بعد وہ فریضۂ حج کی ادائی کے لیے مکہ مکرمہ چلے گئے۔ شہزادہ فیصل بن عبدالعزیز (مستقبل کے شاہ فیصل) کو جب ایک امریکی نومسلم کی آمد کا پتا چلا، تو انھوں نے اسے شاہی مہمان بنا لیا۔ انھوں نے پھر مختلف اسلامی ممالک کا دورہ کیا اور متفرق حکمرانوں مثلاً جمال عبدالناصر،احمد بن بیلا اور کوامے نکروما سے ملے۔ جب میلکم واپس امریکا پلٹے،تو ایک مختلف شخصیت میں ڈھل چکے تھے۔ میلکم دوبارہ سیاہ فام امریکیوں کے حقوق حاصل کرنے کی خاطر سرگرم ہو گئے، لیکن اس بار انھوں نے نیشن آف اسلام سے بالکل علیحدہ طریق کار اختیار کیا۔ 21فروری1965ء کے دن نیشن آف اسلام کے کارکنوں نے میلکم ایکس کو شہید کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی شہادت میں امریکی خفیہ ایجنسیوںکا ہاتھ تھا،جو امریکی سیاہ فاموں میں اسلام کی مقبولیت اور اس کے پھیلاؤ سے خائف ہو گئی تھیں۔ ٭٭ ذیل میں ان پانچ اسباق کا بیان پیش ہے، جو میلکم ایکس شہید کی زندگی سے ہمیںحاصل ہوتے ہیں: ٭پہلا سبق: اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتے ہیں،ہم نہیں! میلکم ایکس نوجوانی میںایک غنڈے اور اچکے کے روپ میں مشہور ہوئے، لیکن ان کی زندگی کا خاتمہ ایک منفرد رہنما کی حیثیت سے ہوا۔ آج کئی لوگ اچھے الفاظ میں ان کا ذکر کرتے اور ان کی جدوجہدسے خود بھی تحریک پاتے ہیں۔ ان کی داستانِ حیات دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر انسان کے لیے مختلف منصوبہ تخلیق کرتے ہیں۔میلکم ایکس کی مثالی زندگی عیاں کرتی ہے کہ انسان کو کبھی مشکلات کے سامنے ہتھیار نہیںڈالنا چاہئیں۔ وہ جواں مرد ی سے مسائل کا مقابلہ کرے کیونکہ یونہی انسان کندن بنتا ہے۔ ہزارہا لوگ میلکم کے مانند تکالیف اور دکھوں سے گزرتے ہیں۔ چونکہ وہ انھیں برداشت نہیں کر پاتے، سو ہیرو بننے کا موقع بھی کھو بیٹھتے ہیں۔ ٭دوسرا سبق: نتیجہ سب سے اہم ہے! میلکم نے نوجوانی میں ہر قسم کی بدی انجام دی اور خود اپنے آپ کو مصیبت و بلا میں گرفتار کرایا۔یہی بات امریکی رہنما کی حیات کا دوسرا سبق نمایاں کرتی ہے۔یہ کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیا تھے، اہم بات یہ ہے کہ آپ نے خود کو کیسا بنایا اور کیا روپ اختیار کیا۔حضرت عمر فاروقؓ ایک زمانے میں اسلام کے کٹر دشمن تھے لیکن جب حضرت عمر فاروقؓ نے حق کی راہ اپنائی تو ان کی کایا ہی پلٹ گئی۔ قبول اسلام ان کی حیات میں انقلاب لے آیا۔ ٭تیسرا سبق: سچ کی تلاش ضروری ہے! سچائی کی کھوج میں میلکم ایکس نے بڑی جدوجہد کی اور کئی مشکلات برداشت کیں۔ سو ان کی زندگی سب کے لیے بڑی انسپائرنگ ہے۔حق کی تلاش میں حضرت سلمان فارسیؓ کا سفر مثالی ہے۔ آپ آتش پرست تھے۔ باپ نے زمینوں کی دیکھ بھال کا کام سپرد کر رکھا تھا۔ ایک بار ان کی ملاقات پادری سے ہوئی جس نے انھیں خدا سے متعارف کرایا۔ وہ پھر سچائی کی کھوج میں قریہ قریہ گھومنے لگے۔ آخر ایک عارف نے انھیں خبر دی کہ وہ جن رسولﷺ کی تلاش میں ہیں،وہ کھجور کے درختوں کی سرزمین میں ملیں گے۔حضرت سلمان فارسیؓ نے اپنا مال و سامان فروخت کیا اور ایک قافلے میں شامل ہو کر سوئے عرب چلے۔ قافلے والوں نے ظلم کیا اور انھیں غلام بنا کر بیچ ڈالا۔ وہ پھر مختلف آقائوں کے اسیر رہے۔ آخری آقا انھیں مدینہ منورہ لے آیا۔ یوں حضرت سلمان فارسیؓ آخر اپنی منزل تک پہنچ ہی گئے۔ انھوں نے پھر سچائی پانے میں ایک لمحہ دیر نہیں لگائی۔ آج سبھی مسلمان اُن کا اسم گرامی احترام و تکریم سے لیتے ہیں۔ ٭چوتھا سبق: سچ بولنے سے مت ہچکچائیے! میلکم ایکس کی داستانِ حیات کا اچھوتا پہلو یہ ہے کہ بعض لوگوں نے ان کی کایا پلٹنے میں اہم کردار ادا کیا۔ کچھ افراد نے انھیں مجرمانہ زندگی سے نکالا۔ بعض نیشن آف اسلام کی طرف لائے اور دیگر نے اسلام قبول کرنے پر مائل کیا۔ یوں ان گمنام افراد نے میلکم کے دل و دماغ بدل ڈالے۔گو یہ افراد عقل و دانش میں میلکم سے بدتر تھے لیکن وہ اس سیاہ فام راہنما کے لیے بہت قیمتی ثابت ہوئے۔ میلکم کو بعدازاں جو کامیابیاں ملیں، ان کا کچھ کریڈٹ انھیں بھی ملے گا۔یہ گمنام اجنبی لوگ چاہتے تو میلکم کو نظرانداز کر دیتے۔ انھیں راہ راست پر لانے والے امریکی مسلمان میلکم کو دشمن سمجھ سکتے تھے یا پھر نظریاتی مخالف! مگر انھوں نے میلکم کو ایسا بھٹکا ہوا انسان سمجھاجسے راہنمائی درکار تھی۔ان کا مستحسن عمل افشا کرتا ہے کہ آپ کسی کو سچائی کی باتیں بتائیں ،تو اسے معمولی یا غیراہم کام نہ سمجھیے! کسی بھٹکے ہوئے انسان کو سیدھی راہ دکھانا کارعظیم ہے چاہے وہ اس پہ چلے یا نہیں۔اسی حقیقت کی بنا پر سوتے وقت بچوں کو سنائی جانے والی اخلاقی و اصلاحی کہانیاں بھی بچوں کی تشکیلِ سیرت و کردار میں بے پناہ اہمیت رکھتی ہیں۔ کیا خبر کہ ان میں کوئی اگلا ہیرو چھپا بیٹھا ہو۔ ٭پانچواں سبق: اللہ تعالیٰ کی حکمت! میلکم ایکس کی زندگی میں سب سے بڑا انقلاب مکہ معظمہ پہنچ کر آیا جب انھوں نے دوران حج یہ دیکھا کہ ہر رنگ و نسل کے مرد و زن نے مل جل کر بڑے پیار اور امن سے حج کیا۔وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ سیاہ فام سفید فاموں کے شانہ بشانہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کر رہے ہیں۔ اس عمل نے ان کی آنکھیں کھول دیں اور میلکم کو احساس ہوا کہ صرف دین اسلام ہی رنگ و نسل کا تعصب ختم کر سکتا ہے۔ حج کا ایک پیغام یہی نکتہ ہے۔ آخر میںاللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ حاجی ملک الشہباز المعروف میلکم ایکس پر رحم فرمائیں اور انھیں اپنے برگزیدہ بندوں میں شامل کریں! ٭٭٭


Similar Threads: