دیدۂ تر پہ وہاں کون نظر کرتا ہے

کاسۂ چشم میں خوں نابِ جگر لے کے چلو
اب اگر جاؤ پئے عرض و طلب اُن کے حضور
دست و کشکول نہیں کاسۂ سر لے کے چلو

کراچی، جنوری 1965ء
٭٭٭




Similar Threads: