اگر بکرے کی قربانی کی خواہش دل میں پلتی ہے
گرانی کی چھری انسان کی گردن پہ چلتی ہے

کہا اک بکرے والے نے یہاں یہ ہوپ کافی ہے
کراچی میں کمانے کے لئے اسکوپ کافی ہے

ہم آئندہ برس بھی شان و شوکت سے گزاریں گے
کہ ہم اس شہر کے بکروں کی ایسی کھال اتاریں گے

اب انسانوں میں بھی مل جائیں گے کچھ بیش و کم بکرے
یہاں تاجر قصائی ہو گئے ہیں اور ہم بکرے

ہماری قوم کا ہر فرد قربانی کا بکرا ہے
یہاں عورت کے ہاتھوں مرد قربانی کا بکرا ہے
طارق راحیل