آئینے میں اک صورت ہے اور وہ بھی ادھوری ہے
ایسے میں اُس شخص کا ملنا بہت ضروری ہے
جب تک سورج اور ہوا میں کوئی بَیر نہیں
پیاسی ریت پہ دریا کا ہر نقش عبوری ہے
بینائی کو روک بھی لیں تو آپ بکھر جائیں
رستہ دیکھنے والوں کی یہ بھی مجبوری ہے
بھولی بسری یادوں کا اک لمحہ اشک بنا
پلکوں پر رہتا ہے اور آنکھوں سے دُوری ہے
کتنی راتیں جاگے تو اک حرف کی بھیک ملی
ہم سے پوچھو شب بیداری کتنی ضروری ہے
تم نے کتابِ عشق بھُلا دی، ہم سے گُم ہو گئی
ہم سے گم ہو گئی لیکن یاد تو پوری ہے
کارِ ہنر میں جاں کا زیاں تھا لیکن یار سلیمؔ
اب تک جتنے شعر لکھے ہیں، سب مزدوری ہے
٭٭٭
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks