Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


لاکھ مسمار کیے جائیں زمانے والے
آہی جاتے ہیں نیا شہر بسانے والے

اس کی زد پر وہ کبھی خود بھی تو آسکتے ہیں
یہ کہاں جانتے ہیں آگ لگانے والے

اب تو ساون میں بھی بارود برستا ہے
اب وہ موسم نہیں بارش میں نہانے والے

سر سے جاتا ہی نہیںوعدہء فروا کا جنوں
مر گئے عدل کی زنجیر ہلانے والے

ہم نہ کہتے تھے تجھے، وقت بہت ظالم ہے
کیا ہوئے اب وہ ترے ناز اٹھانے والے

سائے میں بیٹھی ہوئی نسل کو معلوم نہیں
دُھوپ کی نذر ہوئے پیٹر لگانے والے

گھر میں دیواریں ہیں اور صحن میں آنکھیں ہیںسلیم
اتنے آزاد نہیں وعدہ نبھانے والے
Nice Sharing.....
Thanks