Re: Munir Niazi's Collection
اک مسافت پاؤں شل کرتی ہوئی سی خواب میں
اک سفر گہرا مسلسل زردی مہتاب میں
تیز ہے بوئے شگوفہ ہائے مرگِ ناگہاں
گھر گئی خاک زمیں جیسے حصارِ آب میں
حاصل جہد مسلسل، مستقبل آزردگی
کام کرتا ہوں ہوا میں جستجو نایاب میں
تنگ کرتی ہے مکان میں خواہشِ سیر بسیط
ہے اثر دائم فلک کا صحن کی محراب میں
اے منیر اب اس قدر خاموشیاں، یہ کیا ہوا
یہ صفت آئی کہاں سے پارہ سیماب میں
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
وقت سے کہیو ذرا کم کم چلے
کون یاد آیا ہے آنسو تھم چلے
دم بخود کیوں ہیں خزاں کی سلطنت
کوئی جھونکا کوئی موج غم چلے
چار سو باجیں پلوں کی پائلیں
اس طرح رقاصۂ عالم چلے
دیر کیا ہے آنے والے موسمو
دن گزرتے جا رہے ہیں ہم چلے
کس کو فکر گنبدِ قصرِ حباب
آبجو پیہم چلے، پیہم چلے
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
باد بہار غم میں وہ آرام بھی نہ تھا
وہ شوخ آج شام لبِ بام بھی نہ تھا
دردِ فراق ہی میں کٹی ساری زندگی
گرچہ ترا وصال بڑا کام بھی نہ تھا
رستے میں ایک بھولی ہوئی شکل دیکھ کر
آواز دی تو لب پہ کوئی نام بھی نہ تھا
کیوں دشتِ غم میں خاک اڑاتا رہا منیر
میں جو قتیلِ حسرتِ ناکام بھی نہ تھا
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
تو نے مجھ کو کھو دیا، میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لب گویا نہیں
جرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
کس انوکھے دشت میں ہوائے غزالان ختن
یاد آتا ہے تمہیں بھی اب کبھی اپنا وطن
خوں رلاتی ہے مجھے اک اجنبی چہرے کی یاد
رات دن رہتا ہے آنکھوں میں وہی لعل یمن
عطر میں ڈوبی ہوئی کوئے جاناں کی ہوا
آہ اُس کا پیراہن اور اس کا صندل سا بدن
رات اب ڈھلنے لگی ہے بستیاں خاموش ہیں
تو مجھے سونے نہیں دیتی مرے جی کی جلن
یہ بھبھوکا لال مکھ ہے اس پرہ وش کا منیر
یا شعاعِ ماہ سے روشن گلابوں کا چمن
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
دیتی نہیں اماں جو زمین آسماں تو ہے
کہنے کو اپنے دل سے کوئی داستاں تو ہے
یوں تو رنگ ہے زرد مگر ہونٹ لال ہیں
صحرا کی وسعتوں میں کہیں گلستاں تو ہے
اک چیل ایک ممٹی پہ بیٹھی ہے دھوپ میں
گلیاں اجڑ گئی ہیں مگر پاسباں تو ہے
آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے
ورنہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے
مجھ سے بہت قریب ہے تو پھر بھی اے منیر
پردہ سا کوئی میرے ترے درمیاں تو ہے
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
ہیں آباد لاکھوں جہاں میرے دل میں
کبھی آؤ دامن کشاں میرے دل میں
اترتی ہے دھیرے سے راتوں کی چپ میں
ترے روپ کی کہکشاں میرے دل میں
ابھرتی ہیں راہوں سے کرنوں کی لہریں
سسکتی ہیں پرچھائیاں میرے دل میں
وہی نور کی بارشیں کاخ و کو پر
وہی جھٹپٹے کا سماں میرے دل میں
زمانے کے لب پر زمانے کی باتیں
مری دکھ بھری داستان مرے دل میں
کوئی کیا رہے گا جہان فنا میں
رہو تم رہو جاوداں میرے دل میں
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو
اُس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو
یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد
تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو
لائی ہے اب اڑا کے موسموں کی باس
برکھا کی رت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوستو
دل کو ہجوم نکہت مہ سے لہو کئے
راتوں کا پچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوستو
پھرتے ہیں مثل موجِ ہوا شہر شہر میں
آوارگی کی لہر ہے اور ہم ہیں دوستو
آنکھوں میں اڑ رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول
عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
تھکی تھکی گلوں کی بو
بھٹک رہی ہے جو بہ جو
چھلک رہے ہیں چار سو
لبوں کے رس بھرے سبو
ہوا چلی تو چل پڑیں
کہانیاں سی کو بہ کو
لب مہ و نجوم پر
رکی رکی سی گفتگو
یہ اک خلائے دم بخود
یہ اک جہانِ آرزو
گئے دنوں کی روشنی
کہاں ہے تو، کہاں ہے تو
Re: Munir Niazi's Collection
ہوائے شوق کے رنگیں دیار جلنے لگے
ہوئی جو شام تو جھکڑ عجیب چلنے لگے
نشیب در کی مہک راستے سمجھانے لگی
فراز بام کے مہتاب دل میں ڈھلنے لگے
وہاں رہے تو کسی نے بھی ہنس کے بات نہ کی
چلے وطن سے تو سب یار ہاتھ ملنے لگے
ابھی ہے وقت چلو چل کے اس کو دیکھ آئیں
نہ جانے شمسِ رواں کب لہو اگلنے لگے
منیر پھول سے چہرے پہ اشک ڈھلکے ہیں
کہ جیسے لعل سم رنگ سے پگھلنے لگے
٭٭٭