زمین و آسماں
ممکن ہے کہ تو جس کو سمجھتا ہے بہاراں
اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا
ہے سلسلۂ احوال کا ہر لحظہ دگرگوں
اے سالک رہ! فکر نہ کر سود و زیاں کا
شاید کہ زمیں ہے یہ کسی اور جہاں کی
تو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا!
Printable View
زمین و آسماں
ممکن ہے کہ تو جس کو سمجھتا ہے بہاراں
اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا
ہے سلسلۂ احوال کا ہر لحظہ دگرگوں
اے سالک رہ! فکر نہ کر سود و زیاں کا
شاید کہ زمیں ہے یہ کسی اور جہاں کی
تو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا!