خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آبجو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
طلسم گنبد گردوں کو توڑ سکتے ہیں
زجاج کی یہ عمارت ہے ، سنگ خارہ نہیں
خودی میں ڈوبتے ہیں پھر ابھر بھی آتے ہیں
مگر یہ حوصلہ مرد ہیچ کارہ نہیں
ترے مقام کو انجم شناس کیا جانے
کہ خاک زندہ ہے تو ، تابع ستارہ نہیں
یہیں بہشت بھی ہے ، حور و جبرئیل بھی ہے
تری نگہ میں ابھی شوخی نظارہ نہیں
مرے جنوں نے زمانے کو خوب پہچانا
وہ پیرہن مجھے بخشا کہ پارہ پارہ نہیں
غضب ہے ، عین کرم میں بخیل ہے فطرت
کہ لعل ناب میں آتش تو ہے ، شرارہ نہیں
٭ ٭ ٭ ٭
Re: خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آبجو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
طلسم گنبد گردوں کو توڑ سکتے ہیں
زجاج کی یہ عمارت ہے ، سنگ خارہ نہیں
خودی میں ڈوبتے ہیں پھر ابھر بھی آتے ہیں
مگر یہ حوصلہ مرد ہیچ کارہ نہیں
ترے مقام کو انجم شناس کیا جانے
کہ خاک زندہ ہے تو ، تابع ستارہ نہیں
یہیں بہشت بھی ہے ، حور و جبرئیل بھی ہے
تری نگہ میں ابھی شوخی نظارہ نہیں
مرے جنوں نے زمانے کو خوب پہچانا
وہ پیرہن مجھے بخشا کہ پارہ پارہ نہیں
غضب ہے ، عین کرم میں بخیل ہے فطرت
کہ لعل ناب میں آتش تو ہے ، شرارہ نہیں
٭ ٭ ٭ ٭
Umda aor Lajawab Sharing ka shukariya@};-
Re: خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda aor Lajawab Sharing ka shukariya@};-
خوب صورت آراء اور پسند کا بہت بہت شکریہ