جو دن گزر گئے ہیں ترے التفات میں
جو دن گزر گئے ہیں ترے التفات میں
میں ان کو جوڑ لوں کہ گھٹا دوں حیات میں
کچھ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پر گزر گئی
دنیا تو لطف لے گی مرے واقعات میں
میرا تو جرم تذکرہ عام ہے مگر
کچھ دھجیاں ہیں میری زلیخا کے ہاتھ میں
آخر تمام عمر کی وسعت سما گئی
اک لمحۂ گزشتہ کی چھوٹی سے بات میں
اے دل ذرا سی جرأت رندی سے کام لے
کتنے چراغ ٹوٹ گئے احتیاط میں
***
Re: جو دن گزر گئے ہیں ترے التفات میں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
جو دن گزر گئے ہیں ترے التفات میں
میں ان کو جوڑ لوں کہ گھٹا دوں حیات میں
کچھ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پر گزر گئی
دنیا تو لطف لے گی مرے واقعات میں
میرا تو جرم تذکرہ عام ہے مگر
کچھ دھجیاں ہیں میری زلیخا کے ہاتھ میں
آخر تمام عمر کی وسعت سما گئی
اک لمحۂ گزشتہ کی چھوٹی سے بات میں
اے دل ذرا سی جرأت رندی سے کام لے
کتنے چراغ ٹوٹ گئے احتیاط میں
***
Umda Intekhab
Sharing ka shukariya:)@};-
Re: جو دن گزر گئے ہیں ترے التفات میں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda Intekhab
Sharing ka shukariya:)@};-
پسندیدگی کا شکریہ