نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا
نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا
کہ کاروان کا کنعاں کے جی نکال لیا
رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا
رہوں ہوں برسوں سے ہم دوش پر کبھو اُن نے
گلے میں ہاتھ مرا پیار سے نہ ڈال لیا
بتاں کی میرؔ ستم وہ نگاہ ہے جس نے
خدا کے واسطے بھی خلق کا وبال لیا
Re: نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا
Umda Intekhab
sharing ka shukariya:)
Re: نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا
Re: نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا
بہت ہی عمدہ پوسٹ
ہمارے ساتھ شیئر کرنے کا شکریہ
اِس قسِم کی اور بھی اچھی اچھی پوسٹنگ کا انتظار رہے گا
Re: نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا