گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
خدا کرے کوئ تیرے سوا نہ پہچانے
مٹی مٹی سی امیدیں تھکے تھکے سے خیال
بجھے بجھے سے نگاہوں میں غم کے افسانے
ہزار شکر کہ ہم نے زباں سے کچھ نہ کہا
یہ اور بات کہ پوچھا نہ اہلِ دنیا نے
بقدرِ تشنہ لبی پرسشِ وفا نہ ہوئ
چھلک کے رہ گۓ تیری نظر کے پیمانے
خیال آگیا مایوس رہ گزاروں کا
پلٹ کے آ گۓ منزل سے تیرے دیوانے
کہاں ہے تو کہ ترے انتظار میں اے دوست
تمام رات سلگتے ہیں دل کے ویرانے
امیدِ پرسشِ غم کس سے کیجیے ناصر
جو اپنے دل پہ گزرتی ہے کوئ کیا جانے
Re: گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
Re: گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
Umda intekhab
Share karne ka shukariya:)
Re: گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
Re: گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda intekhab
Share karne ka shukariya:)
Quote:
Originally Posted by
hir
Thanks for sharing..
پسندیدگی کا شکریہ