Khidshay jab sach ho jatay hain
خدشے جب سچ ہو جاتے ہیں
خدشے
جب سچ ہو جاتے ہیں
مجروع جذبے
مرتی اور جیون کے برزخ میں
حشر برپا ہونے کی
کامنا کرتے ہیں
سورگ نہیں
ناسہی
نرک ٹھکانا رہتا ہے
طلوع میں
آغاز سفر کا نشہ
غروب میں ہراس نہیں
خدشے
جب سچ ہو جاتے ہیں
اشکوں سے عاری آنکھیں
مجرم ٹھریں
اشکوں سے تر
جگ پر بھاری
خاموشی
کانٹوں سے بدتر
خدشے
جب سچ ہو جاتے ہیں
آس مر جاتی ہے
اوجھل راہیں
دکھنے لگتی ہیں
خدشے
جب سچ ہو جاتے ہیں
ہاتھ تلوار کے دستے پر
جم جاتا ہے
خدشے
جب سچ ہو جاتے ہیں
آتی نسلیں
اپنے پرکھوں کی تصویروں پر
کبھی ہنستی ہیں
کبھی روتی ہیں
Re: Khidshay jab sach ho jatay hain
بہت عمدہ اور خوب صورت کلام