ایک چرچ مین کی یاوہ گوئی اور میری معروضات
ایک چرچ مین کی یاوہ گوئی اور میری معروضات
ایک دو روز پہلے فیس بک پر‘ مجھے ایک چرچ مین کی گفت گو‘ سننے کا اتفاق ہوا۔ اس کی گفت گو نے‘ مجھے بڑا ہی ڈسٹرب کیا۔ لگتا تھا‘ کہ ابھی مرتا ہوں۔ یہ مذہبی ٹھیکےدار‘ قصابی اور خود غرض فطرت کے حامل ہوتے ہیں۔ اںہیں اس امر سے دل چسپی یا تعلق واسطہ نہیں ہوتا‘ کہ ان کے لفظ‘ کسی پر کیا قیامت توڑیں گے۔ اس چرچ مین کی زبان نہایت گھٹیا تھی۔ لگتا تھا‘ کہ میرا دماغ پھٹ جائے گا اور دل کی حرکت ابھی بند ہو جائے گی۔ اس کی ویڈیو کے حوالہ سے‘ میں نے یہ چند جملے بولے ہیں۔ اس کی ویڈیو کا لنک بھی باطور حوالہ ضرورپیش کرتا‘ لیکن میری ہمت نہیں پڑی‘ کہ ایسی گھٹیا چیز کو پیش کروں۔ اس کو سن کر‘ کسی کو کوئی ذہنی یا قلبی عارضہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس کا لہجہ‘ زبان‘ موضوع اور گفت گو کا مواد‘ یکسر غیر متوازن اور بازاری نوعیت ہے۔ یقین ہو جاتا ہے کہ اس سے مذہبی مین‘ علم کے قریب سے بھی نہیں گزرے ہوتے۔ پڑھا لکھا اور صاحب علم‘ موڈ کی کسی سطع پر بھی‘ شائستگی کا دامن نہیں چھوڑتا۔ عجیب ہے‘ اسلام حضرت عیسی علیہ السلام اور اور ان کی کتاب انجیل کو‘عزت دیتا ہے تو آخر ان فسادیوں کو ایسی باتیں کیوں سوجھتی ہیں‘ جن سے فساد کا دروازہ کھلتا ہو۔
https://www.facebook.com/profile.php...393&fref=photo