Compt For Shair O Shairi Section April 2016
اسلام علیکم
امیدِ واثق ہے کہ آپ سب اللہ سائیں کے کرم سے بخیر وعافیت ہونگے۔
شعروشاعری کے ماہانہ مقابلے کے اعلان کے ساتھ حاضر ہوں۔
اس ماہ آپ نے “محسن نقوی“ صاحب کا کلام پوسٹ کرنا ہے۔غزل یا نظم جو بھی آپ کو پسند ہو۔
لیکن دھیان رہے شاعری مکمل غزل یا نظم پر مبنی ہو،کوئی ایک شعر یا قطع قابلِ قبول نہ ہوگا۔اور اگر کسی نے پوسٹ کیا تو اسے مقابلے میں شمار نہیں کیا جائے گا۔
قوانین برائے مقابلہ
١:ایک رکن ایک ہی بار مقابلے میں شرکت کرسکتا ہے۔
٢:پہلے سے شئیر کی گئی غزل یا نظم دوبارہ شئیر نہیں کی جاسکتی۔اگر کسی نے کی تو بناء کسی انتباہ کےاسے تلف کردیا جائے گا۔
٣: تمام تراندارجِ مقابلہ یعنی انٹریزاسی تھریڈ میں ہونگی۔
٤: اردو اور رومن دونوں رسم الخط میں شاعری پوسٹ کرنے کی اجازت ہے۔
٥:شاعرکانام بھی ساتھ ضرورلکھیں۔
٦: کسی غلطی کی درستگی کی اجازت ہے مگر ایک بار شئیر کر دی جانے والی شاعری کو بدلنے کی نہیں۔
٧:مقابلے کی آخری تاریخ ٢٠ اپریل ٢٠١٦ ہے۔
Re: Compt For Shair O Shairi Section April 2016
وہ چاہنے والوں کع مخاطب نہیں کرتا
اور ترکِ تعلّق کی میں وضاحت نہیں کرتا
وہ اپنی جفائوں پہ نادم نہیں ہوتا
میں اپنی وفائوں کی تجارت نہیں کرتا
خوشبو کسی تشہیر کی محتاج نہیں ہوتی
سچّا ہوں مگر اپنی وکالت نہیں کرتا
احساس کی سُولی پہ لٹک جاتا ہوں اکثر
میں جبرِ مسلسل کی شکایت نہیں کرتا
میں عظمتِ انسان کا قائل تو ہوں محسن
لیکن کبھی بندوں کی عبادت نہیں کرتا
Re: Compt For Shair O Shairi Section April 2016
تجھے اب کس لئے شکوہ ہے بچے گھر نہیں رہتے
جو پتے زرد ہو جائیں وہ شاخوں پر نہیں رہتے
تو کیوں بے دخل کرتا ہے مکانوں سے مکینوں کو
وہ دہشت گرد بن جاتے ہیں جن کے گھر نہیں رہتے
جھکا دے گا تیری گردن کو یہ خیرات کا پتھر
جہاں میں مانگنے والوں کے اونچے سر نہیں رہتے
یقیناً یہ رعایا بادشاہ کو قتل کر دے گی
مسلسل جبر سے محسن دلوں میں ڈر نہیں رہتے
Re: Compt For Shair O Shairi Section April 2016
Re: Compt For Shair O Shairi Section April 2016
Re: Compt For Shair O Shairi Section April 2016
چاک دامانیاں نہیں جاتیں
دل کی نادانیاں نہیں جاتیں
بام و در جل اٹھے چراغوں سے
گھر کی ویرانیاں نہیں جاتیں
اوڑھ لی زمیں خود پر مگر
تن کی عریانیاں نہیں جاتیں
ہم تو چپ ہیں مگر زمانے کی
حشرسامانیاں نہیں جاتیں
دیکھ کر آئینے میں عکس اپنا
اس کی حیرانیاں نہیں جاتیں
لاکھ اجڑے ہوئے ہوں شہزادے
سر سے سلطانیاں نہیں جاتیں
لشکرِظلم تھک گیا محسن
اپنی قربانیاں نہیں جاتیں
محسن نقوی
Re: Compt For Shair O Shairi Section April 2016
ﻗﺘﻞ ﭼﮭﭙﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﺒﮭﻲ ﺳﻨﮓ ﮐﻲ ﺩﻳﻮﺍﺭ ﮐﮯ
ﺑﻴﭻ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﮐﮭﻠﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﻣﻘﺘﻞ ﺑﮭﺮﮮ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﺍﭘﻨﻲ ﭘﻮﺷﺎﮎ ﮐﮯ ﭼﮭﻦ ﺟﺎﻧﮯ ﭘﮧ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﻧﮧ
ﮐﺮ
ﺳﺮ ﺳﻼﻣﺖ ﻧﮩﻴﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﻳﮩﺎﮞ ﺩﺳﺘﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﺳﺮﺧﻴﺎﮞ ﺍﻣﻦ ﮐﻲ ﺗﻠﻘﻴﻦ ﻣﻴﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ
ﺭﮨﻴﮟ
ﺣﺮﻑ ﺑﺎﺭﻭﺩ ﺍﮔﻠﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﺍﺧﺒﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﮐﺎﺵ ﺍﺱ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻲ ﺗﻌﺒﻴﺮ ﮐﻲ ﻣﮩﻠﺖ ﻧﮧ
ﻣﻠﮯ
ﺷﻌﻠﮯ ﺍﮔﺘﮯ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻠﺰﺍﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﮈﮬﻠﺘﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﻲ ﺗﻤﺎﺯﺕ ﻧﮯ ﺑﮑﮭﺮ ﮐﺮ ﺩﻳﮑﮭﺎ
ﺳﺮ ﮐﺸﻴﺪﮦ ﻣﺮﺍ ﺳﺎﻳﺎ ﺻﻒ ﺍﺷﺠﺎ ﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﺭﺯﻕ، ﻣﻠﺒﻮﺱ ، ﻣﮑﺎﻥ، ﺳﺎﻧﺲ، ﻣﺮﺽ، ﻗﺮﺽ،
ﺩﻭﺍ
ﻣﻨﻘﺴﻢ ﮨﻮ ﮔﻴﺎ ﺍﻧﺴﺎﮞ ﺍﻧﮩﻲ ﺍﻓﮑﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﺩﻳﮑﮭﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﻧﮧ ﺗﮭﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﻣﺮﮮ ﺟﺲ ﺳﮯ
ﻣﺤﺴﻦ
ﺁﺝ ﮨﻨﺴﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﻳﮑﮭﺎ ﺍﺳﮯ ﺍﻏﻴﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
Re: Compt For Shair O Shairi Section April 2016
رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے
ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے
آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی
کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے
گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے
جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے
موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر
اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند تھے
وہ ایک تو کہ ہم کو مٹا کر تھا مطمئن
وہ ایک ہم کے پھر بھی حریصِ گزند تھے
محسن ریا کے نام پہ ساتھی تھے بے شمار
جن میں تھا کچھ خلوص وہ دشمن بھی چند تھے
***