Haath Aankhon Par Rakh Lainay Say Khatra Nahi jata
ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا
دیوار سے بھونچال کو روکا نہیں جاتا
واپس نہیں ہونا ہے تو پھر پاؤں کٹا لو
اِس موڑ سے آگے کوئ رستہ نہیں جاتا
دعوؤں کے ترازو میں تو عظمت نہیں تُلتی
فیتے سے تو کردار کو ناپا نہیں جاتا
فرمان سے پیڑوں پہ کبھی پھل نہیں لگتے
تلوار سے موسم کوئی بدلا نہیں جاتا
ظلمت کو گھٹا کہنے سے ٹھنڈک نہیں ملتی
شعلوں کوہواؤں سے تو ڈھانپا نہیں جاتا
چور اپنے گھروں میں تو نہیں نقب لگاتے
اپنی ہی کمائی کو تو لوٹا نہیں جاتا
اوروں کےخیالات کی لیتے ہیں تلاشی
اور اپنے گریبان میں جھانکا نہیں جاتا
طوفان میں ہو ناؤ تو کچھ صبر بھی آجائے
ساحل پہ کھڑے ہوکے تو ڈوبا نہیں جاتا
دریا کے کنارے تو پہنچ جاتے ہیں پیاسے
پیاسوں کے گھروں تک کوئی دریا نہیں جاتا
فولاد سے فولاد تو کٹ سکتا ہے لیکن
قانون سے قانون تو بدلا نہیں جاتا
اللہ جسے چاہے اسے ملتی ہے مظفر
عزت کو دکاںوں سے خریدا نہیں جاتا
مظفر وارثی
Re: Haath Aankhon Par Rakh Lainay Say Khatra Nahi jata
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئرنگ کا شکریہ