نہیں کہ تجھ سے وفا کا ہمیں خیال نہ تھا
نہیں کہ تجھ سے وفا کا ہمیں خیال نہ تھا
نظر میں تھا، پہ ترا ہی وہ اک جمال نہ تھا
لبوں میں جان تھی پھر بھی ہماری آنکھوں میں
ستمگروں سے بقا کا کوئی سوال نہ تھا
ٹھہر سکا نہ بہت تیغِ موج کے آگے
ہزار سخت سہی، جسم تھا یہ ڈھال نہ تھا
کوئی نہیں تھا شکایت نہ تھی جسے ہم سے
ہمیں تھے ایک، کسی سے جنہیں ملال نہ تھا
غضب تو یہ ہے کہ تازہ شکار کرنے تک
نظر میں گرگ کی، چنداں کوئی جلال نہ تھا
بہ کُنجِ عجز فقط گن ہی گن تھے پاس اپنے
یہاں کے اوج نشینوں سا کوئی مال نہ تھا
ہمیں ہی راس نہ ماجدؔ تھی مصلحت ورنہ
یہی وہ جنس تھی، جس کا نگر میں کال نہ تھا
٭٭٭
Re: نہیں کہ تجھ سے وفا کا ہمیں خیال نہ تھا
Re: نہیں کہ تجھ سے وفا کا ہمیں خیال نہ تھا
janab Habib sahib apka thread qabil e daad hai hum ap ko dil shukrya karte hen
Re: نہیں کہ تجھ سے وفا کا ہمیں خیال نہ تھا
Quote:
Originally Posted by
Zehra Dawood
زبردست
Quote:
Originally Posted by
muzafar ali
janab Habib sahib apka thread qabil e daad hai hum ap ko dil shukrya karte hen