اِس آس پر کہ جمالِ شجر نکھر جائے
ہوا کو ضد ہے، مرا آشیاں بکھر جائےعقاب عقاب ملی ڈھیل وہ جھپٹنے کیکہ جیسے طشتری فصلوں پہ، سر بہ سر جائےنکلتی دیکھ کے بَونوں کی قامتیں ماجدہنر دکھانے کہاں کوئی با ہنر جائے٭٭٭
Printable View
اِس آس پر کہ جمالِ شجر نکھر جائے
ہوا کو ضد ہے، مرا آشیاں بکھر جائےعقاب عقاب ملی ڈھیل وہ جھپٹنے کیکہ جیسے طشتری فصلوں پہ، سر بہ سر جائےنکلتی دیکھ کے بَونوں کی قامتیں ماجدہنر دکھانے کہاں کوئی با ہنر جائے٭٭٭