خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے ,,پروینؔ شاکر
پھول آئے، نہ برگِ تر ہی ٹھہرے
دکھ پیڑ کے بے ثمر ہی ٹھہرے
ہیں تیز بہت ہوا کے ناخن
خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے
کوئی تو بنے خزاں کا ساتھی
پتہ نہ سہی، شجر ہی ٹھہرے
اس شہرِ سخن فروشگاں میں
ہم جیسے تو بے ہنر ہی ٹھہرے
ان چکھی اڑان کی بھی قیمت
آخر مرے بال و پر ہی ٹھہرے...
روغن سے چمک اٹھے تو مجھ سے
اچھے مرے بام و در ہی ٹھہرے
کچھ دیر کو آنکھ رنگ چھو لے
تتلی پہ اگر نظر ہی ٹھہرے
وہ شہر میں ہے، یہی بہت ہے
کس نے کہا، میرے گھر ہی ٹھہرے
چاند اس کے نگر میں کیا رکا ہے
تارے بھی تمام ادھر ہی ٹھہرے
ہم خود ہی تھے سوختہ مقدر
ہاں! آپ ستارہ گر ہی ٹھہرے
میرے لیے منتظر ہو وہ بھی
چاہے سرِ رہگزر ہی ٹھہرے
پازیب سے پیار تھا، سو میرے
پاؤں میں سدا بھنور ہی ٹھہرے
پروینؔ شاکر
Re: خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے ,,پروینؔ شاکر
Quote:
Originally Posted by
Rania
پھول آئے، نہ برگِ تر ہی ٹھہرے
دکھ پیڑ کے بے ثمر ہی ٹھہرے
ہیں تیز بہت ہوا کے ناخن
خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے
کوئی تو بنے خزاں کا ساتھی
پتہ نہ سہی، شجر ہی ٹھہرے
اس شہرِ سخن فروشگاں میں
ہم جیسے تو بے ہنر ہی ٹھہرے
ان چکھی اڑان کی بھی قیمت
آخر مرے بال و پر ہی ٹھہرے...
روغن سے چمک اٹھے تو مجھ سے
اچھے مرے بام و در ہی ٹھہرے
کچھ دیر کو آنکھ رنگ چھو لے
تتلی پہ اگر نظر ہی ٹھہرے
وہ شہر میں ہے، یہی بہت ہے
کس نے کہا، میرے گھر ہی ٹھہرے
چاند اس کے نگر میں کیا رکا ہے
تارے بھی تمام ادھر ہی ٹھہرے
ہم خود ہی تھے سوختہ مقدر
ہاں! آپ ستارہ گر ہی ٹھہرے
میرے لیے منتظر ہو وہ بھی
چاہے سرِ رہگزر ہی ٹھہرے
پازیب سے پیار تھا، سو میرے
پاؤں میں سدا بھنور ہی ٹھہرے
پروینؔ شاکر
http://www.mobopk.com/images/sobeautifulthanksfor.png
Re: خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے ,,پروینؔ شاکر
Re: خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے ,,پروینؔ شاکر
Quote:
Originally Posted by
Rania
پھول آئے، نہ برگِ تر ہی ٹھہرے
دکھ پیڑ کے بے ثمر ہی ٹھہرے
ہیں تیز بہت ہوا کے ناخن
خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے
کوئی تو بنے خزاں کا ساتھی
پتہ نہ سہی، شجر ہی ٹھہرے
اس شہرِ سخن فروشگاں میں
ہم جیسے تو بے ہنر ہی ٹھہرے
ان چکھی اڑان کی بھی قیمت
آخر مرے بال و پر ہی ٹھہرے...
روغن سے چمک اٹھے تو مجھ سے
اچھے مرے بام و در ہی ٹھہرے
کچھ دیر کو آنکھ رنگ چھو لے
تتلی پہ اگر نظر ہی ٹھہرے
وہ شہر میں ہے، یہی بہت ہے
کس نے کہا، میرے گھر ہی ٹھہرے
چاند اس کے نگر میں کیا رکا ہے
تارے بھی تمام ادھر ہی ٹھہرے
ہم خود ہی تھے سوختہ مقدر
ہاں! آپ ستارہ گر ہی ٹھہرے
میرے لیے منتظر ہو وہ بھی
چاہے سرِ رہگزر ہی ٹھہرے
پازیب سے پیار تھا، سو میرے
پاؤں میں سدا بھنور ہی ٹھہرے
پروینؔ شاکر
Nice Sharing.....
Thanks
Re: خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے ,,پروینؔ شاکر
Quote:
Originally Posted by
Rania
پھول آئے، نہ برگِ تر ہی ٹھہرے
دکھ پیڑ کے بے ثمر ہی ٹھہرے
ہیں تیز بہت ہوا کے ناخن
خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے
کوئی تو بنے خزاں کا ساتھی
پتہ نہ سہی، شجر ہی ٹھہرے
اس شہرِ سخن فروشگاں میں
ہم جیسے تو بے ہنر ہی ٹھہرے
ان چکھی اڑان کی بھی قیمت
آخر مرے بال و پر ہی ٹھہرے...
روغن سے چمک اٹھے تو مجھ سے
اچھے مرے بام و در ہی ٹھہرے
کچھ دیر کو آنکھ رنگ چھو لے
تتلی پہ اگر نظر ہی ٹھہرے
وہ شہر میں ہے، یہی بہت ہے
کس نے کہا، میرے گھر ہی ٹھہرے
چاند اس کے نگر میں کیا رکا ہے
تارے بھی تمام ادھر ہی ٹھہرے
ہم خود ہی تھے سوختہ مقدر
ہاں! آپ ستارہ گر ہی ٹھہرے
میرے لیے منتظر ہو وہ بھی
چاہے سرِ رہگزر ہی ٹھہرے
پازیب سے پیار تھا، سو میرے
پاؤں میں سدا بھنور ہی ٹھہرے
پروینؔ شاکر
Nice Sharing .....
Thanks
Re: خوشبو سے کہو کہ گھر ہی ٹھہرے ,,پروینؔ شاکر
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks