آغازِ زمستاں میں دوبارہ
غروبِ مہر کا منظر گھڑی ہوئی گزرا
بس ایک پل کو نیستاں اسی طرح گزرا
گیاہِ سبز کی خوشبو اسی زمانے کی
اسی طرح کی مسرّت بہار آنے کی
وہی جمالِ در و سقف و بام ہے، میں ہوں
کنارِ رودِ سیہ فام شام ہے، میں ہوں
Printable View
آغازِ زمستاں میں دوبارہ
غروبِ مہر کا منظر گھڑی ہوئی گزرا
بس ایک پل کو نیستاں اسی طرح گزرا
گیاہِ سبز کی خوشبو اسی زمانے کی
اسی طرح کی مسرّت بہار آنے کی
وہی جمالِ در و سقف و بام ہے، میں ہوں
کنارِ رودِ سیہ فام شام ہے، میں ہوں
Very Nice
Keep it up
پسندیدگی کا شکریہ