Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
ستارے مشعلیں لے کر مجه کو ڈهونڈنے نکلیں...
میں رستہ بهول جاوں جنگلوں میں شام ہو جائے..
شکیب اپنے تعارف کے لیے یہ بات کافی ہے..
ہم اس سے ہٹ کر چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جایے
.
.
.
یہ جو آنسو دل میں گرتے ہیں وہ آنکهوں میں نہیں رہتے
بہت سے حرف ایسے ہیں جو لفظوں میں نہیں رہتے
کتابوں میں لکهے جاتے ہیں دنیا بهر کے افسانے
مگر جن میں حقیقت ہو کتابوں میں نہیں رہتے
بہار آئے تو ہر اک پهول پر اک ساته آتی ہے
ہوا جن مقدر ہو وہ شاخوں پر نہیں رہتے
لیے پهرتے ہیں کچه احباب ایسے مضطرب سجدے
جہاں دربار مل جائے جبینوں میں نہیں رہتے
مہک اور تتلیوں کا نام بهونرے سے جدا کیوں ہے
کہ یہ بهی خزاں آنے پہ پهولوں میں نہیں رہتے
.
.
.
طرز کلام ان کا ہوا طرز خاص و عام
بدلیں گے اب وہ بات کا انداز کس طرح
بدلا جو اس کی آنکه کا انداز تو کهلا
کرتے ہیں رنگ پهول سے پرواز کس طرح
آنکهوں میں کیسے تن گئی دیوار بے حسی
سینوں میں گهٹ کے رہ گئی آواز کسی طرح
آنکهوں میں موم ڈال کے بہٹهیں گے کب تلک
آئینوں سے چهپائیں گے یہ راز کس طرح
.
.
.
شہر والوں کو کچه خبر ہی نہیں
کیسا سیلاب آج راہ میں ہے
ہے تعلق تو ایک سادہ لفظ
پهر جو بهی ہو، وہ نباه میں ہے
حادثہ ہو چکا کہ ہونا ہے
بهیڑ کیسی یہ شاہراہ میں ہے
سر میں بهی ہو یہ لازمی تو نہیں
جو فضیلت کسی کلاہ میں ہے
کب سے میں نے پلک نہیں جهپکی
کوئی جستجو میری نگاہ مین ہے
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
جب شب کے شکستہ زینوں سے مہتاب اترنے لگتا ہے
جب غم کے سرد الاو میں امیدیں بهجنے لگتی ہیں
جب دل کے شوہ سمندر میں آوازیں مرنے لگتی ہیں
جب موسم ہاته نہیں آتے، جب تتلی بات نہیں کرتی
جب زندہ رہنا اک بے معنی کام دکها ئی دیتا ہے
جب آنے والا ہر لمحہ دشنام دکهائی دیتا ہے
جب یاد کے گہرے سناٹے میں چہرے گم ہو جاتے ہیں
جب درد سے بوجهل آنکهوں میں گرداب سے پڑنے لگتے ہیں
جب شمعیں گل ہو جاتی ہیں
جب خواب بکهرنے لگتے ہیں
اس وقت اگر تم آ جاو...!!
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
تلاش خواب سے چاہو جو خوب تر کرنا
زمیں نوردو ستاروں کا پهر سفر کرنا
کہ سیکه جاوں میں بهی دهوپ کو شجر کرنا
میرے خدا..!! کبهی تو اتنا معتبر کرنا
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
عجب خواہش ہے میرے دل میں، کبهی تو میری صدا کو سن کر
نظر جهکائے تو خوف کهائے، نظر اٹهائے تو کچه نہ پائے
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
ابھی کیا کہیں
ابھی کیا سنیں۔۔؟
کہ سر فصیل سکوت جاں
کف روز و شب پہ شرر نما
وہ جو حرف حرف چراغ تھا
اسے کس ہوا نے بجھا دیا ؟
کبھی لب ہلیں گے تو پوچھنا!
سر شہر عہد وصالِ دل
وہ جو نکہتوں کا ہجوم تھا
اسے دست ِ موج ِ فراق نے
تہ ِ خاک کب سے ملا دیا ؟
کبھی گل کھلیں گے تو پوچھنا!
ابی کیا کہیں ۔۔۔ ابھی کیا سنیں؟
یونہی خواہشوں کے فشار میں
کبھی بے سبب ۔۔۔ کبھی بے خلل
کہاں، کون کس سے بچھڑ گیا ؟
کسے ، کس نے کیسے بھلا دیا ؟
کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا۔۔!
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
اہلِ دل اور بھی ہیں، اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں
کیا ہُوا، گر مِیرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں
میرے شاہد مِیرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں
ہم پہ ہی ختم نہیں، مسلکِ شورِیدہ سری
چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں
سر سلامت ہے تو کیا سنگِ ملامت کی کمی
جان باقی ہے، تو پَیکانِ قضا اور بھی ہیں
مُنصفِ شہر کی وحدت پہ نہ حرف آجائے
لوگ کہتے ہیں کہ، اربابِ جفا اور بھی ہیں
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
چہرے پہ مسکراہٹیں، دل میں کدورتیں
کہنے کو یاریاں ہیں، حقیقت منافقت
اپنے مفاد کے لیے جی بهر کے جهوٹ بول
ہے شہر میں خلوص کی شدت منافقت
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
اسے میں کیوں بتاوں
میں نے اس کو کتنا چاہا ہے
بتایا جهوٹ جاتا ہے
کہ سچی بات کی خوشبو
تو خود محسوس ہوتی ہے
میری باتیں، میری سوچیں
اسے خود جان جانے دو
ابهی کچه دن..
مجهے میری محبت آزمانے دو
اگر...!!
وہ عشق کے احساس کو پہچان نہ پائے
مجهے بهی جان نہ پائے
تو پهر ایسا کرو اے دل...!!
خود ہی گم نام ہو جانا
مگر...!!
اس بے خبر کو زندگی بهر مسکرانے دو
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں
یہی مسلک ہے مرا، اور یہی میرا مقام..
آج تک خواہشِ منصب سے الگ بیٹھا ہوں
میرا انداز اہلِ جہاں سے ہے جدا..
سب میں شامل ہوں، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں
Re: Mera Intikhab (poetry collection) by ayesha
ﺩﮐﮫ ﺩﺭﺩ ﺳﮯ ﺻﺪﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﮨﮯ ﮨﻤﺎﺭﺍ
ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﺳﯽ ﮨﻤﯿﮟ ﻭﺭﺛﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯽ ﮨﮯ
ﺟﻮﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﺗﺮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ
ﺗﺎﺛﯿﺮ ﺟﺪﺍ ﺳﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﺭﺛﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯽ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎﻣﺎ ﮨﮯ ﺳﺪﺍ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﺍﺣﺒﺎﺏ ﺷﻨﺎﺳﯽ ﮨﻤﯿﮟ ﻭﺭﺛﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯽ ﮨﮯ