دشت میں سوختہ سامانوں پہ رات آئی ہے
شامِ غربت
دشت میں سوختہ سامانوں پہ رات آئی ہے
غم کے سنسان بیابانوں پہ رات آئی ہے
نورِ عرفان کے دیوانوں پہ رات آئی ہے
شمعِ ایمان کے پروانوں پہ رات آئی ہے
بیت شبیر پہ ظلمت کی گھٹا چھائی ہے
درد سا درد ہے تنہائی سی تنہائی ہے
ایسی تنہائی کہ پیارے نہیں دیکھے جاتے
آنکھ سے آنکھ کے تارے نہیں دیکھے جاتے
درد سے درد کے مارے نہیں دیکھے جاتے
ضعف سے چاند سارے نہیں دیکھے جاتے
ایسا سنّاٹا کہ شمشانوں کی یاد آتی ہے
دل دھڑکنے کی بہت دور صدا جاتی ہے
٭٭٭
Re: دشت میں سوختہ سامانوں پہ رات آئی ہے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
شامِ غربت
دشت میں سوختہ سامانوں پہ رات آئی ہے
غم کے سنسان بیابانوں پہ رات آئی ہے
نورِ عرفان کے دیوانوں پہ رات آئی ہے
شمعِ ایمان کے پروانوں پہ رات آئی ہے
بیت شبیر پہ ظلمت کی گھٹا چھائی ہے
درد سا درد ہے تنہائی سی تنہائی ہے
ایسی تنہائی کہ پیارے نہیں دیکھے جاتے
آنکھ سے آنکھ کے تارے نہیں دیکھے جاتے
درد سے درد کے مارے نہیں دیکھے جاتے
ضعف سے چاند سارے نہیں دیکھے جاتے
ایسا سنّاٹا کہ شمشانوں کی یاد آتی ہے
دل دھڑکنے کی بہت دور صدا جاتی ہے
٭٭٭
Umda Intekhab
Sharing ka shkariya:)
Re: دشت میں سوختہ سامانوں پہ رات آئی ہے