PDA

View Full Version : شہرِ چارہ گراں



intelligent086
10-01-2014, 11:40 PM
شہرِ چارہ گراں

پس شہرِ چارہ گراں
نرم آبی قباؤں میں ملبوس کُچھ نوجواں
اپنے اپنے فرائض کی تکمیل میں
مثلِ موجِ صبا ،پھر رہے ہیں
آنسوؤں کا مداوا
دُکھوں کی مسیحائی
زخمِ ہُنر کی پذیرائی کرتے ہُوئے
پھُول چہرہ،فرشتہ قبا،زندگی رنگ،شبنم زباں ،چاندنی لمس،عیسیٰ نفس چارہ گر مجھ کو بے طرح اچھے لگے
جی یہ چاہا کہ اُن کے لیے کُچھ لکھوں
اُن کے چہروں کی یہ مہرباں چاندنی
اُن کی آنکھوں کی یہ نرم دل روشنی
ان کے لہجوں کی غم خوار تابندگی
ان کے ہونٹوں کی دلدار پیاری ہنسی
یوں ہی روشن رہے، جگمگاتی رہے
زندگی اُن کے ہمراہ ہنستی رہے
یہ دُعا میرے ہونٹوں پہ لیکن ادھُوری رہی
دفعتاً جانے کس سمت سے
ایک انساں کا زخمی بدن ا گیا
خُوں میں ڈوبا ہُوا،کرب آلوّّد چہرہ
مرے ذہن پر اس طرح چھا گیا
میری پلکوں کی مانند لہجہ بھی نم ہو گیا
گفتگو کی قبا بھی لہُو رنگ ہونے لگی
مگر جو مسیحا مِرے سامنے تھا
کھڑا مُسکراتا رہا
سلسلہ اُس کی باتوں کا چلتا رہا
اُس کی آنکھوں میں ہلکا سا بھی دُکھ نہ تھا
بلکہ وہ
میری افسردگی دیکھ کر ہنس دیا___:
’’بی بی ! اس طرح تو روز ہوتا ہے
کوئی کہاں تک پریشان ہو
کون اوروں کے دُکھ مول لے
روز کی بات ہے
چھوڑیے بھی اسے۔آئیں باتیں کریں !‘‘
میری آنکھیں تقدس کے پیکر کو حیرت سے تکنے لگیں
میں فرشتوں کے پرسے تراشے ہُوئے
نرم آبی لبادے میں ملبوس انسان کو دیکھتی رہ گئی
مجھ کو لوگوں نے سمجھایا۔۔’’دیکھو۔۔سُنو۔۔
یہ مسیحا ہیں ،ان کے لیے موت بھی
عام سا واقعہ ہے،قیامت نہیں !‘‘
چارہ سازی کی منزل مبارک انھیں
پر یہاں تک یہ جس راہ سے آئے ہیں
اُس میں ،ہر موڑ پر
ان کے دِل کے پیروں تلے آئے ہیں
نرم حسّاس دل کے عوض،چارہ سازی خریدی گئی
اور یہ قیمت بہت ہی بڑی ہے۔۔بہت ہی بڑی
سحاب تھا کہ ستارہ، گریز پا ہی لگا
وہ اپنی ذات کے ہر رنگ میں ہَوا ہی لگا
میں ایسے شخص کی معصومیت پہ کیا لکھوں
جو مجھ کو اپنی خطاؤں میں بھی بھلا ہی لگا
زباں سے چُپ ہے مگر آنکھ بات کرتی ہے
نظر اُٹھائی ہے جب بھی تو بولتا ہی لگا
جو خواب دینے پہ قادر تھا، میری نظروں میں
عذاب دیتے ہُوئے بھی مجھے خدا ہی لگا
نہ میرے لُطف پہ حیراں نہ اپنی اُلجھن پر
مُجھے یہ شخص تو ہر شخص سے جُدا ہی لگا

Dr Danish
08-17-2015, 10:02 PM
شہرِ چارہ گراں



پس شہرِ چارہ گراں
نرم آبی قباؤں میں ملبوس کُچھ نوجواں
اپنے اپنے فرائض کی تکمیل میں
مثلِ موجِ صبا ،پھر رہے ہیں
آنسوؤں کا مداوا
دُکھوں کی مسیحائی
زخمِ ہُنر کی پذیرائی کرتے ہُوئے
پھُول چہرہ،فرشتہ قبا،زندگی رنگ،شبنم زباں ،چاندنی لمس،عیسیٰ نفس چارہ گر مجھ کو بے طرح اچھے لگے
جی یہ چاہا کہ اُن کے لیے کُچھ لکھوں
اُن کے چہروں کی یہ مہرباں چاندنی
اُن کی آنکھوں کی یہ نرم دل روشنی
ان کے لہجوں کی غم خوار تابندگی
ان کے ہونٹوں کی دلدار پیاری ہنسی
یوں ہی روشن رہے، جگمگاتی رہے
زندگی اُن کے ہمراہ ہنستی رہے
یہ دُعا میرے ہونٹوں پہ لیکن ادھُوری رہی
دفعتاً جانے کس سمت سے
ایک انساں کا زخمی بدن ا گیا
خُوں میں ڈوبا ہُوا،کرب آلوّّد چہرہ
مرے ذہن پر اس طرح چھا گیا
میری پلکوں کی مانند لہجہ بھی نم ہو گیا
گفتگو کی قبا بھی لہُو رنگ ہونے لگی
مگر جو مسیحا مِرے سامنے تھا
کھڑا مُسکراتا رہا
سلسلہ اُس کی باتوں کا چلتا رہا
اُس کی آنکھوں میں ہلکا سا بھی دُکھ نہ تھا
بلکہ وہ
میری افسردگی دیکھ کر ہنس دیا___:
’’بی بی ! اس طرح تو روز ہوتا ہے
کوئی کہاں تک پریشان ہو
کون اوروں کے دُکھ مول لے
روز کی بات ہے
چھوڑیے بھی اسے۔آئیں باتیں کریں !‘‘
میری آنکھیں تقدس کے پیکر کو حیرت سے تکنے لگیں
میں فرشتوں کے پرسے تراشے ہُوئے
نرم آبی لبادے میں ملبوس انسان کو دیکھتی رہ گئی
مجھ کو لوگوں نے سمجھایا۔۔’’دیکھو۔۔سُنو۔۔
یہ مسیحا ہیں ،ان کے لیے موت بھی
عام سا واقعہ ہے،قیامت نہیں !‘‘
چارہ سازی کی منزل مبارک انھیں
پر یہاں تک یہ جس راہ سے آئے ہیں
اُس میں ،ہر موڑ پر
ان کے دِل کے پیروں تلے آئے ہیں
نرم حسّاس دل کے عوض،چارہ سازی خریدی گئی
اور یہ قیمت بہت ہی بڑی ہے۔۔بہت ہی بڑی
سحاب تھا کہ ستارہ، گریز پا ہی لگا
وہ اپنی ذات کے ہر رنگ میں ہَوا ہی لگا
میں ایسے شخص کی معصومیت پہ کیا لکھوں
جو مجھ کو اپنی خطاؤں میں بھی بھلا ہی لگا
زباں سے چُپ ہے مگر آنکھ بات کرتی ہے
نظر اُٹھائی ہے جب بھی تو بولتا ہی لگا
جو خواب دینے پہ قادر تھا، میری نظروں میں
عذاب دیتے ہُوئے بھی مجھے خدا ہی لگا
نہ میرے لُطف پہ حیراں نہ اپنی اُلجھن پر
مُجھے یہ شخص تو ہر شخص سے جُدا ہی لگا



Nice Sharing .....
Thanks

intelligent086
08-18-2015, 12:43 AM
Nice Sharing .....
Thanks




http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif