PDA

View Full Version : حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالہ عنہ کو فاروق 



Arosa Hya
09-24-2014, 03:47 AM
مدینے میں ایک مسلمان نے بیت المال سے آٹے کی بوری چوری کر کے اسے ایک یہودی کے پاس امانت کےطور پر رکھواد
ی
اس بوری میں ایک سوراخ تھا
صبح جب شور مچا کہ ایک آٹے کی بوری چوری ھو گئی ھے تو آٹے کے نشانات کے پیچھے چل کر دیکھا تووہ یہودی کا گھر تھا
اسے حراست میں لے لیا گیا
اس نے بتایا کہ یہ بوری فلاں مسلمان نے میرے پاس رات میں امانت رکھوائی ھے
اس مسلمان کو بھی پکڑ لیا مگر مسلمان نے جھوٹ بولا کہ میں نے اس یہودی کے پاس کوئی بوری نہیں رکھوائی یہودی جھوٹا ھے
یہودی مستقل یہی کہتا رہا کہ اس مسئلے کو اللہ کے رسول ﷺ کی عدالت میں لے کر چلو .مسلمان کے چونکہ حضرت عمر سے دوستانہ تعلقات تھے
تو کہتا رہا کہ اس مسئلے کو پہلے حضرت عمر کے پاس لے چلو
آخر یہودی کی بات مانی گئی اور آپ ﷺ کی خدمت میں جب مسئلہ پیش کیا تو
آپ ﷺ نے سارا معاملہ سن کر فرمایا
کہ یہودی سچا ھے
اور مسلمان جھوٹا ھے
مسلمان نہ مانا
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس مسئلہ لے آیا
ابھی وہ سارا معاملہ بتا ہی رہا تھا کہ
اچانک یہودی کے منہ سے نکل گیا کہ اللہ کے رسول ﷺ میرے حق میں فیصلہ دے چکے ھیں اور مجھے بے گناہ فرمایا ھے اور اسے جھوٹا کہا ھے
یہ سننا تھا
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آو دیکھا نہ تاو
اس مسلمان (منافق) کا سر تن سے جدا کر دیا اور فرمایا کہ جب اللہ کے رسول ﷺ نے فیصلہ فرمادیا تو میرے پاس آیا ہی کیوں ؟
اللہ کے رسول ﷺ سے بڑھ کر اس کائنات میں کوئی منصف ھوسکتا ھے ؟
اس پر منافقین نے مدینے میں فتنہ پھیلا دیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالہ عنہ نے ایک مسلمان کو قتل کر دیا ھے
تمام صحابہ اکرام ائر خود رسول اللہ ﷺ بھی اس واقعے سے بہت دلگیر ھوئے
اور حضرت عمر رضی اللہ تعالہ عنہ کو مجرم گرداننے لگے
یہاں تک کہ اللہ کے رسول ﷺ بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ پر سخت خفا تھے
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے بہت یقین دلایا کہ
یا رسول اللہ ﷺ !!! وہ شخص مسلمان تھا ہی نہیں ،،، وہ منافق تھا
تب
اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تائید میں سورہ النساٰ کی آیت 58 سے 65 نازل فرمائیں
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ( 65 )
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے
آپ ﷺ نے حضرت عمر کو اس واقعے کے بعد ۔۔۔۔فاروق ۔۔۔۔یعنی حق اور باطل میں فورا فرق کرنے والا
کے لقب سے نوازا
یہی نہیں اللہ رب العزت نے کئی معاملات مین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی قرآن سے تائید فرمائی ھے
★*************************★

BDunc
10-08-2014, 12:10 AM
KHoob

Arosa Hya
10-08-2014, 06:44 PM
:) jazak ALLAH

intelligent086
10-08-2014, 07:40 PM
جزاک اللہ خیر