intelligent086
09-20-2014, 08:52 PM
فلک سے ہم کو عیشِ رفتہ کا کیا کیا تقاضا ہے !
متاعِ بردہ کو، سمجھے ہوئے ہیں قرض، رہزن پر
ہم، اور وہ بے سبب رنج آشنا دشمن، کہ رکھتا ہے
شعاعِ مہر سے ، تہمت نگہ کی، چشمِ روزن پر
فنا کو سونپ، گر مشتاق ہے ، اپنی حقیقت کا
فروغِ طالعِ خاشاک ہے موقوف، گلخن پر
متاعِ بردہ کو، سمجھے ہوئے ہیں قرض، رہزن پر
ہم، اور وہ بے سبب رنج آشنا دشمن، کہ رکھتا ہے
شعاعِ مہر سے ، تہمت نگہ کی، چشمِ روزن پر
فنا کو سونپ، گر مشتاق ہے ، اپنی حقیقت کا
فروغِ طالعِ خاشاک ہے موقوف، گلخن پر