PDA

View Full Version : جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس



intelligent086
09-19-2014, 09:30 PM

جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس ہوا خیال منوّر، مہک گیا احساس

اُسی کے فکر میں گُم سُم ہے کائناتِ وجود
اُسی کے ذکر کی صورت ہے نغمۂ انفاس

اُسی کے ذکر سے ہے کاروانِ زیست رواں
اُسی کے حکم پہ ہے غیب و شہود کی اساس

اگر ہیں نعمتیں اُس کی شمار سے باہر
تو حکمتیں بھی ہیں اس کی ورائے عقل و قیاس

ہے ارتباطِ عناصر اُسی کی قدرت سے
اُسی کے لطف سے قائم ہے اعتدالِ حواس

کیے خلا میں معلّق ثوابت و سیّار
بغیرِ چوب کیا خیمۂ فلک کو راس

بسا وہ رگ و پے میں کائنات کے ہے
کچھ اِس طرح گلوں میں نہاں، ہو جیسے باس

ہر ایک مومن و منکر کا وہ ہے رزق رساں
ہر ایک بےکس و درماندہ کا ہے قدر شناس

بڑھائی اُس نے زن و آدمی کی یوں توقیر
انہیں بنایا گیا ایک دوسرے کا لباس

مجھے شریک کرے کاش ایسے بندوں میں
جنہیں نہ خوف و خطر ہے کوئی نہ رنج و ہراس