PDA

View Full Version : مجذوب خواہش کا خمیازہ



intelligent086
09-18-2014, 09:17 PM
مجذوب خواہش کا خمیازہ


تباشیری دنوں میں وہ
خود اپنے روپ کا بہروپ لگتا ہے

پڑا رہتا ہے چپ اوڑھے
اسے جو بھوک لگتی ہے
تو یادوں کے سڑے سوک ہے نوالے توڑتا
اور پھانک لیتا ہے
تباسی خواہشوں کو چاٹتا ہے
سانس لیتا ہے
تو یوں لگتا ہے جیسے اس کے سینے میں
سمندر بھاپ بن کر اڑ رہا ہو
دھوپ لگتی ہے
تو تن کی لوستی تپتی زمیں پر
شب کی چادر تان لیتا ہے
وہ گہری نیند میں بھی جاگنے کا ورد کرتا،
خواب جپتا ہے
انوکھے، بد مزہ سے خواب
پلکوں کے گھنے جنگل میں
ٹپ ٹپ بارشوں کا راگ سنتا ہے
اچانک دھوپ میں لت پت کوئی منظر گزرتا ہے
تو آنکھیں میچ لیتا ہے ۔۔
سبھی کہتے ہیں
ایسا تو نہیں تھا وہ
مگر اس نے
کسی مجذوب عورت کی طرف
شہوت بھری نظروں سے دیکھا تھا
٭٭٭