PDA

View Full Version : کئی دن سے آنکھوں میں آنسو نہیں تھے



intelligent086
09-18-2014, 08:41 PM
یہاں کوئی نم دار آنکھوں سے چھن بھر بھی دیکھے
تو لگتا ہے بارش سی ہونے لگی ہے
گھنے بادلوں میں سمندر ہمکنے لگا ہے
مجھے تم بتاؤ
کہ چپ چاپ جیون کی ہر سمت بہتے ہوئے پانیوں کو
کہاں تک چھپاؤں گا میں
ان کہی داستانیں کہاں تک سناؤں گا میں
زندگی کے زمیں دوز رستوں پہ کب تک چلوں گا
ابد خیز خوابوں کو دیکھوں گا کب تک
تمھارے گھنے سبز نادیدہ باغوں کی چھاؤں میں کب تک جلوں گا
تمھاری محبت کے چہرے پہ آنکھیں نہیں ہیں
یہ صدیوں پرانے اندھیرے کے خستہ مکانوں کے پیچھے، درختوں کے نیچے
جہاں ہم ذرا دیر باتوں کے چھینٹے اڑاتے ہوئے آ گئے ہیں
یہاں چند سائے ہمارے لئے روشنی لا ر ہے ہیں
پرندے ہمارے لئے گا ر ہے ہیں
یہ لمحے جو بوڑھے زمانوں کے بچے ہیں
چھپ کر ہمیں دیکھنے آ گئے ہیں
مگر تم بتاؤ
کہ عمریں کہاں تک ہمارے لئے سانس لیتی رہیں گی
کسی دن کہیں گی
چلو اب بہت جی لیا ہے
ڈرائیور اٹھاؤ یہ سامان سارا
چلو پورٹیکو میں گاڑی کھڑی ہے
مجھے تم بتاؤ میں لفظوں کے کیپسول کھا کھا کے کب تک جیوں گا
یہ نظموں کا سیرپ بھی کب تک پیوں گا
یہ ملبوس انفاس کامل ہی اب پھٹ چکا ہے
اسے اور کتنا سیوں گا۔۔
٭٭٭