PDA

View Full Version : وہ شب کہ جس میں ترا شعلۂ نوا لپکا



intelligent086
09-17-2014, 12:49 PM
وہ شب کہ جس میں ترا شعلۂ نوا لپکا

ڈھلی تو ماتمِ یک شہرِ آرزو بھی ہُوا
وہ رُت کہ جس میں ترا نغمۂ جنوں گونجا
کئی تو سازِ تمنا لہُو لہُو بھی ہُوا


یہی بہت تھا کوئی منزلِ طلب تَو ملی
کہیں تو مژدۂ قربِ حریمِ یار ملا
ہزار شکر کہ طعنِ برہنگی تو گیا
اگرچہ پیرہنِ شوق تار تار ملا

خیال تھا کہ شکستِ قفس کے بعد بھی ہم
ترے پیام کے روشن چراغ دیکھیں گے
رہے گا پیشِ نظر تیرا آئینہ جس میں
ہم اپنے ماضی و فردا کے داغ دیکھیں گے

مگر جو حال طلوعِ سحر کے بعد ہُوا
جو تیرے درس کی تحقیر ہم نے دیکھی ہے
بیاں کریں بھی تو کس سے،کہیں تو کس سے کہیں
جو تیرے خواب کی تعبیر ہم نے دیکھی ہے

مدبروں نے وفا کے چراغ گُل کر کے
دراز دستیِ جاہ و چشم کو عام کیا
مفکروں نے فقیہوں کی دل دہی کے لیے
خودی کی مے میں تصوف کا زہر گھول دیا

وہ کم نظر تھے کہ نادان تھے کہ شعبدہ گر
جو تجھ کو جن و ملائک کا ترجماں سمجھے
تری نظر میں ہمیشہ زمیں کے زخم رہے
مگر یہ تجھ کو مسیحائے آسماں سمجھے

عروجِ عظمتِ آدم تھا مدّعا تیرا
مگر یہ لوگ نقوشِ فنا اُبھارتے ہیں
کس آسماں پہ ہے تُو اے پیمبرِ مشرق
زمیں کے زخم آج بھی تجھے پکارتے ہیں
٭٭٭