PDA

View Full Version : چھوڑ پیمانِ وفا کی بات شرمندہ نہ کر



intelligent086
09-17-2014, 12:43 PM
چھوڑ پیمانِ وفا کی بات شرمندہ نہ کر

دوریاں ، مجبوریاں ،رسوائیاں ، تنہائیاں

کوئی قاتل ، کوئی بسمل ، سسکیاں ، شہنائیاں
دیکھ یہ ہنستا ہوا موسم ہے موضوعِ نظر

وقت کی رَو میں ابھی ساحل ابھی موجِ فنا
ایک جھونکا،ایک آندھی،اک کرن،اک جوئے خوں
پھر وہی صحرا کا سناٹا وہی مرگِ جنوں
ہاتھ ہاتھوں کا اثاثہ ، ہاتھ ہاتھوں سے جدا

جب کبھی آئے گا ہم پر بھی جدائی کا سماں
ٹوٹ جائے گا مرے دل میں کسی خواہش کا تیر
بھیگ جائے گی تری آنکھوں میں کاجل کی لکیر

کل کے اندیشوں سے اپنے دل کو آزردہ نہ کر
دیکھ یہ ہنستا ہوا موسم ،یہ خوشبو کا سفر
٭٭٭