intelligent086
09-15-2014, 11:54 PM
کچھ اپنی آنکھ میں یاں کا نہ آیا
خَزَف سے لے کے دیکھا دُرِّ تر تک
جسے شب آگ سا دیکھا سلگتے
اُسے پھر خاک ہی پایا سحَر تک
گلی تک تیری لایا تھا ہمیں شوق
کہاں طاقت کہ اب پھر جائیں گھر تک
دکھائی دیں گے ہم میّت کے رنگوں
اگر رہ جائیں گے جیتے سَحر تک
کہاں پھر شور و شیون جب گیا میرؔ
یہ ہنگامہ ہے اُس ہی نوحہ گر تک
خَزَف سے لے کے دیکھا دُرِّ تر تک
جسے شب آگ سا دیکھا سلگتے
اُسے پھر خاک ہی پایا سحَر تک
گلی تک تیری لایا تھا ہمیں شوق
کہاں طاقت کہ اب پھر جائیں گھر تک
دکھائی دیں گے ہم میّت کے رنگوں
اگر رہ جائیں گے جیتے سَحر تک
کہاں پھر شور و شیون جب گیا میرؔ
یہ ہنگامہ ہے اُس ہی نوحہ گر تک