PDA

View Full Version : قوم دے ہیرے" ریلیز ہوگی یا نہیں؟



intelligent086
09-15-2014, 11:27 PM
" قوم دے ہیرے" ریلیز ہوگی یا نہیں؟

سابق بھارتی وزیراعظم اندھرا گاندھی کے قتل کے بارے میں بننے والی ایک بہت ہی متنازعہ فلم کو، اس پر پابندی عائد کرنے کے مطالبات سامنے آنے کے باوجود کل جمعے کو ریلیز کیا جانا تھا۔
http://www.dw.de/image/0,,16902856_303,00.jpg (http://www.dw.de/%D9%82%D9%88%D9%85-%D8%AF%DB%92-%DB%81%DB%8C%D8%B1%DB%92-%D8%B1%DB%8C%D9%84%DB%8C%D8%B2-%DB%81%D9%88%DA%AF%DB%8C-%DB%8C%D8%A7-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA/a-17869588#)

ناقدین کی رائے میں اس فلم میں اندھرا گاندھی کے قاتلوں کی ستائش کی گئی ہے اور انہیں ایک طرح سے ہیرو پیش کیا گیا ہے۔ " قوم دے ہیرے" یا ڈائمنڈز آف دی کمیونٹی کے نام سے بننے والی یہ فلم دراصل اندھرا گاندھی کے سکھ محافظین کی کہانی ہے، جنہوں نے بظاہر 1984 ء میں سینکڑوں سکھوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے ایک ملٹری آپریشن کے انتقام کے طور پر اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندھرا گاندھی پر گولی چلائی تھی۔
اندرا گاندھی کی سیاسی جماعت کانگریس پارٹی نے بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کو تحریری طور پر اپنا اعتراض نامہ بھیجا ہے اور اُس میں کہا گیا ہے کہ فلم " قوم دے ہیرے" میں اندھرا گاندھی کے دو باڈی گارڈز یا محافظوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی کے ایک مقامی دھڑے ’پنجاب پردیش یوتھ کانگریس‘ کے صدر وکرم جیت چودھری نے اس بارے میں کہا، " میں نے وزیراعظم کو لکھا ہے کہ وہ اس فلم کو ریلیز نہ ہونے دیں" ۔ چودھری کے بقول یہ فلم شمالی پنجاب کی ریاست کے نوجوانوں کے لیے ایک غلط اشارہ ہے، یہیں فوج نے 1984 ء میں آپریشن بلیو اسٹار کیا تھا۔ اے ایف پی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے چودھری نے مزید کہا، " ہمارے 70 فیصد نوجوان نشے کی لت میں مبتلا ہیں اور ان میں سے ایک بڑی تعداد بے روزگار ہے"۔ وکرم جیت چودھری نے صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ اگر یہ متنازعہ فلم ریلیز ہو گئی تو تمام صوبہ پنجاب میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
http://www.dw.de/image/0,,15075001_4,00.jpg
اندھرا گاندھی کی آخری رسومات

بھارت کی اطلاعات و نشریات کی وزارت کے اہلکاروں نے اے ایف پی کو آج جمعرات کو بتایا کہ اس بارے میں سنجیدگی سے غور و خوض کیا جا رہا کہ احتجاج اور پابندی لگانے کے مطالبات کے باوجود اس فلم کو مقررہ وقت کے مطابق کل جمعہ کو ریلیز کیا جائے یا نہیں۔
ادھر ایک مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی خفیہ ایجنسی نے ملک میں پائے جانے والے تشدد کے امکانات کے پیش نظر ایسا کرنے والوں کو خبر دار کیا ہے۔ خاص طور سے ملک کے شمالی حصے میں بد امنی اور انتشار پھیلانے والوں کو، تاہم وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ میڈیا کی اس رپورٹ کی فوری طور پر تصدیق نہں کر سکتی ہے۔
1984 ء میں اندھرا گاندھی کے حکم پر امرتسر میں قائم سکھوں کے مشہور گوردوارے اور مقدس مقام گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج نے حملہ کیا تھا۔ فوج علیحدگی پسند سکھ عسکریت پسندوں کی تلاش میں تھی جو سکھوں کے لیے ایک آزاد اور خود مختار وطن کے حصول کے لیے جنگ لڑ رہے تھے۔
http://www.dw.de/image/0,,15751391_404,00.jpg (http://www.dw.de/%D9%82%D9%88%D9%85-%D8%AF%DB%92-%DB%81%DB%8C%D8%B1%DB%92-%D8%B1%DB%8C%D9%84%DB%8C%D8%B2-%DB%81%D9%88%DA%AF%DB%8C-%DB%8C%D8%A7-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA/a-17869588#)
1984 ء میں گولڈن ٹیمپل کے واقعے میں بڑے پیمانے پر ظلم اور اذیت رسانی کے واقعات رونما ہوئے تھے

چند ماہ بعد اکتوبر کے ماہ میں اندھرا گاندھی کے دو سکھ محافظین نے انہیں گولی مار کا ہلاک کر دیا تھا۔ اُس کے بعد بھارت کی سکھ برادری پر حملوں کا سلسلہ چل پڑا اور پر تشدد واقعات کے نتیجے میں 3000 سکھ باشندے مارے گئے جن میں سے زیادہ تر کی ہلاکت نئی دہلی کی سڑکوں پر ہونے والے تصادم میں ہوئی۔
یاد رہے کہ اندھرا گاندھی کا ایک باڈی گارڈ ’ بینت سنگھ‘ اُن کے قتل کے فوراً بعد ہی پولیس کے ہاتھوں مارا گیا تھا جبکہ دوسرے قاتل ’ ستونت سنگھ ‘ کو بعد میں پھانسی دے دی گئی تھی۔