PDA

View Full Version : تین شین (ش) عمران کو گھیرے



intelligent086
09-13-2014, 08:21 AM
آج مجھے ذوالفقار احمد خان یاد آ رہا ہے۔ اسے دوست زلفی خان کہتے تھے۔ وہ گمنام آدمی تھا مگر اس کا نام میرے دل پر لکھا ہوا ہے۔ وہ غیرسیاسی آدمی تھا۔ یہی اصل سیاسی آدمی ہیں۔ انقلاب ان کے پیچھے چل رہا ہے۔ جو انقلاب کو آگے لگاتے ہیں ذلیل و خوار ہوتے ہیں۔ وہ بے نیاز آدمی تھا۔ ملنگ اور فقیر مرد تھا۔ اس کے ساتھ تعارف تو برادرم شیخ ریاض کی وجہ سے ہوا وہ بیگم شیخ ریاض بھابھی بہن شبینہ خان کا بھائی تھا۔ ’’صدر‘‘ زرداری کے ساتھ ایک تعلق کی وجہ سے شیخ ریاض کے ساتھ بھی ایک تعلق بن گیا۔ ان کے گھر پر ملاقاتیں ہوتیں۔ سب صحافی حضرات اکٹھے ہوتے۔ عباس اطہر بھی تب زندہ تھے۔ وہاں زلفی خان بھی موجود ہوتے وہ مگرسب سے الگ تھلگ تھا۔ میرے ساتھ اس کا ایک ذاتی تعلق بن گیا تھا۔ وہ مجھے اچھا لگتا تھا۔ میرے گھر بھی کئی بار آیا۔ میں کئی بار شیخ صاحب کی بات بھی نہ مانتا تھا۔ مگر زلفی خان کی کوئی بات میں نے نہ روکی نہ ٹوکی۔ وہ ایک بالکل غیرسیاسی آدمی تھا۔ شیخ صاحب کے گھر پر میرے ساتھ وہ بیٹھتا تھا۔ شاید کسی اور کالم نگار اور صحافی کے ساتھ اس کا تعلق نہ تھا۔ وہ غائب ہو گیا اور پھر مر گیا۔ جس خاموشی کے ساتھ اس نے زندگی گزاری ویسے ہی خاموشی میں ڈوب گیا۔ مجھے کسی نے اس کی بیماری اور فوتیدگی کا نہ بتایا۔ حتیٰ کہ شبینہ شیخ نے بھی نہ بتایا۔ پٹھان ہونے کے ناطے سے زلفی خان کے ساتھ دوستی کے لئے میں اتنا مستحق تو تھا کہ مجھے بتایا جاتا۔ شیخ صاحب نے ایک بار یہ گلہ ضرور کیا کہ تم نے ہم سے تعزیت نہیں کی۔ میں نے کہا کہ میں خود زلفی خان سے اتنی محبت کرتا تھا کہ تم میرے ساتھ تعزیت کرتے۔ لاہور سے دور کینسر سے لڑتے لڑتے وہ دور چلا گیا۔ ہم نے بھی وہاں جانا ہے مگر کس راستے سے اور نجانے کہاں۔ ہم اسے کہاں کہاں ڈھونڈیں گے مگر مجھے تو امید ہے کہ میری ملاقات اس کے ساتھ ضرور ہو گی۔ میں نے ایک بار اسے کہا کہ زلفی تو بھٹو صاحب کو بھی کہتے تھے تو ایک بے نام سی خوشی اس کی آنکھوں میں مسکرانے لگی۔
میرا بیٹا اشراق نیازی اچانک کہنے لگا کہ پاکستان کی آبادی 72 کروڑ ہے۔ میں نے حیران ہو کے اس کی طرف دیکھا۔ اس نے کہا کہ جو بھی اٹھتا ہے کہتا ہے کہ 18 کروڑ عوام میرے ساتھ ہیں۔ چار سیاستدانوں کا بھی حساب کر لیں تو 72 کروڑ تو بنتے ہیں۔ ویسے یہ آبادی اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
ایک بہت مختلف انداز کے اینکر پرسن ناصر قریشی نے کہا تھا کہ تین شین (ش) عمران کو گھیرے میں لئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مشورروں اور اشاروں کنایوں کی کثرت میں عمران کی مت مار دی ہے۔ تقریر کے دوران بھی اس کے کان میں سرگوشیاں ہوتی رہتی ہیں۔ جو کچھ دیر میں شرگوشیاں بن جاتی ہیں۔ سنا ہے کہ پچھلے دنوں ایک سرگرم سیاستدان ناز فاطمہ کو سٹیج پر ہی نہ آنے دیا گیا۔ گالم گلوچ بلکہ لڑائی بھڑائی تو ہوتی رہتی ہے۔
تین شین (ش) والی بات تو درمیان میں رہ گئی۔ شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور شیخ رشید۔ یہ بھی افواہ ہے کہ عنقریب تحریک انصاف کو شاہ محمود چلائے گا۔ شاہ محمود بہت ’’طریقے‘‘ سے جاوید ہاشمی کو تو عمران خان سے دور کر چکا ہے۔
مذاکرات کے لئے شاہ محمود کی سربراہی کو جہانگیر ترین نے بہت ناپسند کیا ہے عمران خان نے بھی نوازشریف والی غلطی کی ہے جاوید ہاشمی پر اس کے ناپسندیدہ لوگوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ جہانگیر ترین کو عمران کا ڈرائیور بننے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ غلام مصطفیٰ کھر بھٹو صاحب کے ڈرائیور تھے تو پنجاب کا گورنر بننے کا توجہانگیر کا چانس ہے جبکہ وہ وزیراعلیٰ بننا چاہتا ہے۔ اس حوالے سے اعجاز چودھری کو ہٹانا پڑے گا اور وہ جاوید ہاشمی نہیں ہے کہ یونہی چلا جائے گا۔ میرے خیال میں وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر علیم خان سے زیادہ جینوئن آدمی کوئی اور نہیں ہے۔ شیخ رشید عمران کو مروائے گا شاید یہی کارنامہ مسلم لیگ ن میں اس کی واپسی کا جواز بن جائے گا۔ آٹھ بار وزیر رہنے والا آدمی ایسا ہی باضمیر آدمی ہوگا جیسا عمران کے ساتھ الرٹ کھڑا شیخ رشید نظر آتا ہے۔ وہ تاثر دینے میں کامیاب رہا ہے کہ میں ایجنسیوں کا آدمی ہوں مگر اب اس سے پوچھا جانے لگا ہے کہ ایک مہینہ ہو گیا ہے کب آئے گی تبدیلی؟ وہ پہلے سے زیادہ اعتماد سے کہتا ہے کہ ہم ڈی چوک میں پہنچ گئے ہیں اور گول ڈی چوک سے ہو گا۔ بس انتظار ہے کہ مجھے گیند مل جائے اور گول کیپر کی آنکھ میں تنکا آ جائے تو پھر کھیل ختم پیسہ ہضم۔
ڈاکٹر اجمل نیازی

Admin
09-15-2014, 08:15 AM
Thanks for Sharing

intelligent086
09-15-2014, 08:21 AM
Thanks for Sharing

شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔