PDA

View Full Version : ایک آسیب زدہ شام



intelligent086
09-12-2014, 10:08 PM
کل شام کی پیلی روشنی جب ڈوب رہی تھی
گھر پہنچا میں سوچ میں ڈوبا ، گھبرا یا
دور کہیں بنسری کی تانا ڑا کے
ایک پرانے دوست نے جنگل میں بلایا
ویرانی ہے تنہائی ہے خاموشی ہے
ٹھیر ذرا اے دوست میں آیا ابھی آیا
دور کہیں اک بنسری کی تان البیلی
گونج رہی تھی اور میں دبکا دبکا یا
آنگن کی ویرا ن فضا میں گھوم رہا تھا
ایک ایک کمرے میں جھانکا ، دیا جلایا
کھڑکی کے پٹ کھول کے تاروں کو دیکھا
بھیگی بھیگی نرم ہوا کا جھونکا آیا
کون ہوا کس دیس کا یہ چھیل چھبیلا
پیت کے ہاتھوں باؤلا قسمت کاستا یا
روپ نگر کی شہزادی کی کھوج میں حیراں
وقت کی تپتی دھوپ میں جھلساسنو لایا
دیس دیس کے راکشوں سے لڑتا بھڑتا
آج ہمارے شہر کی جانب نکل آیا
کس ظالم نے شام کے اس شانت سمے میں
مہجوری کے درد کو ، سوتے سے جگا یا
گونج رہی ہے بنسری کی تان البیلی
درد برہ کا ہو گیا کچھ اور رسوایا
کھڑکی کے پٹ بھیڑ دوں اور دیا جلالوں
چاروں کوٹوں پھیل چکی ہے رات کی چھایا