PDA

View Full Version : 8 January 1952



intelligent086
09-12-2014, 09:17 PM
آج کچھ لوگ گھر نہیں آئے
کھو گئے ہیں کہاں تلاش کرو
دامن چاک کے ستاروں کو
کھا گیا آسماں تلاش کرو
ڈھونڈ کے لاؤ یوسفوں کے تیس
کارواں کارواں تلاش کرو
ناتواں زیست کے سہاروں کو
یہ جہاں وہ جہاں تلاش کرو
گیس آنسو رلا رہی ہے غضب
چار جانب پولس کا ڈیرا ہے
گولیوں کی زبان چلتی ہے
شہر میں موت کا بسیرا ہے
کون دیکھے تڑپنے والوں میں
کون تیرا ہے کون میرا ہے
آج پھر اپنے نونہالوں کو
صدر میں وحشیوں نے گھیرا ہے
حکم تھا ناروا گلہ نہ کرو
خون بہنے لگے جو راہوں میں
یعنی سرکار کو خفا نہ کرو
پی گئے بجلیاں نگاہوں میں
آج دیکھو نیاز مندوں کو
خون ناحق کے داد خواہوں میں
سرنگوں اور خموش صف بستہ
کتنے لاشے لیے ہیں باہوں میں
آستینوں کے داغ دھو لو گے
قاتلوں آسماں تو دیکھتا ہے
چین کی نیند جا کے سو لو گے
تم کو سارا جہاں تو دیکھتا ہے
قسمت خلق کے خداوند
تم سے خلقت حساب مانگتی ہے
روح فرعونیت کے فرزندو
بولو بولو۔۔۔۔۔۔جواب مانگتی ہے