PDA

View Full Version : ودیالہ سے رام نگر تک



intelligent086
09-12-2014, 08:58 PM
ودیالہ سے رام نگر تک
گرد کا کہرا پھیلا پھیلا
تاروں کی لو پھیکی پھیکی
چاند کا چہرا میلا میلا
انشا جی اس چاند رات میں
کرتے ہوئے کشتی کی سواری
پھر کب آؤ ،پھر کب آؤ
کاشی کی ہر بات ہے نیاری
اسی گنگا کا پانی پی کر
اسی کاشی میں بڑھے پلے ہیں
ہمرے کون دلدر چھوٹے
ہمرے کتنے پاپ کٹے ہیں
ان چوبوں کو درشن دیویں
رام کبھی کبھی شام مراری
ہم لوگوں کی سار نہ لیویں
کاشی کی ہر بات ہے نیاری
کھیت کھیت میں ٹھا کر لوٹیں
پینٹھ پینٹھ میں بنجارے ہیں
مندر مندر لوبھی بامن
گھاٹ گھاٹ پر ہر کارے ہیں
ایک طرف سرکار کے پیارے
ایک طرف یہ دھن کے پجاری
بندے بھی بھگوان بھی دشمن

کاشی کی ہر بات ہے نیاری
جھونکے متوالی پروا کے
پرات کال دریا کا کہتا
ڈال ڈال گاتے ہوئے پنچھی
ترل ترل بہتی ہوئی دھار
پورب اور گگن پر کرنیں
پنکھ سنہرے تول رہی ہیں
رات کے اندھیارے کی کرنیں
ایک اک کر کے کھول رہی ہے
رکشا والے بگ ٹٹ بھا گے
اسٹیشن سے لیے سواری
آج تو ہم نے بھی آ دیکھی
کاشی کی ہر بات ہے نیاری
دور دور کے یا تریوں کے
گھاٹ گھاٹ پر ڈیرے ڈالے
پنڈت پنڈت نوکا والے
ا مڈ پڑے کی گٹھڑی کو ڈبونے
ہم بھی پنجا دیس سے آئے
جیون کا دکھ کون بٹائے
جیون کا دکھ سہا نہ جائے
ہم لوگوں پر کشٹ پڑا ہے
ہم لوگوں پر وقت ہے بھاری
لیکن کس کو کون بتائے
کاشی کی ہر بات ہے نیاری