PDA

View Full Version : وہ لمحے کتنے دروغ گو تھے



intelligent086
09-12-2014, 09:06 AM
تمہاری پوروں کا لمس ابھی تک
مری کفِ دست پر ہے
اور میں یہ سوچتا ہوں
وہ لمےں کتنے دروغ گو تھے
وہ کہہ گئے تھے
کہ اب کے جو ہاتھ تیرے ہاتھوں کو چھو گئے ہیں
تمام ہونٹوں کے سارے لفظوں سے معتبر ہیں
وہ کہہ گئے تھے
تمہاری پوریں
جو میرے ہاتھوں کو چھو رہی تھیں
وہی تو قسمت تراش ہیں
اور اپنی قسمت کو
سارے لوگوں کی قسمتوں سے بلند جانو
ہماری مانو
تو اَب کسی اور ہاتھ کو ہاتھ مت لگانا
میں اس سمے سے
تمام ہاتھوں
وہ ہاتھ بھی
جن میں پھول
شاخوں سے بڑھ کے لطفِ نمو اٹھائیں
وہ ہاتھ بھی جو سدا کے محروم تھے
اور ان کی ہتھیلیاں زخم زخم تھیں
اور وہ ہاتھ بھی جو چراغ جیسے تھے
اور رستے میں سنگ فرسنگ کی طرح جا بجا گڑے تھے
وہ ہاتھ بھی
جن کے ناخنوں کے نشان
معصوم گردنوں پر مثالِ طوقِ ستم پڑے تھے
تمام نا مہرباں اور مہربان ہاتھوں سے
دست کش یوں ہو رہا تھا جیسے
یہ مٹھّیاں میں نے کھول دیں تو
وہ ساری سچّائیوں کے موتی
مسرّتوں کے تمام جگنو
جو بے یقینی کے جنگوں میں
یقین کا راستہ بناتے ہیں
روشنی کی لکیر کا قافلہ بناتے ہیں
میرے ہاتھوں سے روٹھ جائیں گے
پھر نہ تازہ ہوا چلے گی
نہ کوئی شمعِ صدا جلے گی
میں ضبط اور انتظار کے اس حصار میں مدتوں رہا ہوں
مگر جب اک شام
وہ پت جھڑ کی آخری شام تھی
ہوا اپنا آخری گیت گا رہی تھی
مرے بدن میں مرا لہو خشک ہو رہا تھا
تو مٹھّیاں میں نے کھول دیں
اور میں نے دیکھا
کہ میرے ہاتھوں میں
کوئی جگنو
نہ کوئی موتی
ہتھیلیوں پر فقط مری نا مراد آنکھیں دھری ہوئی تھیں
اور ان میں
قسمت کی سب لکیریں مری ہوئی تھیں
٭٭٭

Ali_
09-12-2014, 05:30 PM
Wah ji ZAbardasttt