PDA

View Full Version : سفرِ منزلِ شب یاد نہیں



intelligent086
09-10-2014, 12:51 AM
سفرِ منزلِ شب یاد نہیں
لوگ رخصت ہوۓ کب یاد نہیں

اوّلیں قُرب کی سرشاری میں
کتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیں

دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی
تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں

وہ ستارہ تھی کہ شبنم تھی کہ پھول
ایک صورت تھی عجب یاد نہیں

کیسی ویراں ہے گزرگاہِ خیال
جب سے وہ عارض و لب یاد نہیں

بھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیار
یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں

ایسا اُلجھا ہوں غمِ دنیا میں
ایک بھی خوابِ طرب یاد نہیں

رشتۂ جاں تھا کبھی جس کا خیال
اُس کی صورت بھی تو اب یاد نہیں

یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم
یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں

یاد ہے سیرِ چراغاں ناصر
دل کے بجھنے کا سبب یاد نہیں

Admin
09-10-2014, 08:07 AM
bht khoob Sharing

intelligent086
09-24-2015, 01:02 AM
پسندیدگی کا شکریہ