PDA

View Full Version : مقام نبوت ﷺ اورعقیدہ ختم نبوت



intelligent086
09-07-2014, 09:36 PM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x10426_82506293.jpg.pagespeed.ic.eyJ7OnE2DF .jpg


مولانا شاھد المدنی
٭ اللہ عزوجل نے قیامت تک پیدا ہونے والوں سے اپنی ربوبیت اوروحدانیت کا عہد لیا تھا چنانچہ قرآن پاک میں ہے ،ترجمہ کنزالایمان:اور اے محبوب یاد کرو جب تمہارے رب نے اولاد آدم کی پشت سے انکی نسل نکالی اور انہیں خود ان پر گواہ کیا،کیا میں تمہارا رب نہیں،سب بولے کیوں نہیں ہم گواہ ہوئے کہ کہیں قیامت کے دن کہو کہ ہمیں اس کی خبر نہ تھی۔(سورۃ الاعراف، سورۃ 7، آیت 172) جب اللہ عزوجل نے پوچھا کیا میں تمہارا رب نہیں ؟ تو سب سے پہلے ہمارے پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گواہی دی ، اس کے بعد تمام انسانوں نے گواہی دی چنانچہ شرح شفامیں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا، میں ہی سب سے پہلا ہوں جس نے میثاق کے دن بلی(کیوں نہیں) کہا۔(شرح شفا) حضور ﷺنے فرمایا، ترجمہ: میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم علیہ السلام پانی اور مٹی کے درمیان تھے۔ (تفسیررازی) یعنی حضور عالَمِ ارواح میں بھی نبی تھے ۔ ترمذی شریف کی حدیث پاک ہے حضور ﷺکے چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے منافقین کی طرف سے حضور ﷺ کے نسب کے بارے میں طعن سنی جس کا ان کو بہت صدمہ ہوا اور حضورﷺ سے اس کی شکایت کی ۔ آپ منبر پر جلوہ گر ہوئے ۔ صرف حضرت عباسؓ کو جواب بتانے کی بجائے پورے مجمع صحابہ کو بتادیا تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرأت کرے تو ہر کوئی جواب دے سکے۔ آپ نے مجمع سے پوچھا’’ میں کون ہوں؟‘‘صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔آپ نے فرمایا ’’ترجمہ:میں محمد عبداللہ کا بیٹا اور عبدالمطلب کا پوتا ہوں۔ بے شک اللہ عزوجل نے خلق کو پیدا کیا تو مجھے بہترین گروہ میں رکھا۔ پھر جب اس گروہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا تو مجھے بہتر حصے میں رکھا۔پھرجب مختلف قبائل بنائے تو مجھے بہتر قبیلے میں رکھا۔پھر جب کئی گھر بنائے تو مجھے بہتر گھر میں رکھااور (گھر کے افراد میں سے )بہتر فرد میں رکھا۔ (ترمذی) اس حدیث پاک سے پتہ چلا کہ آپ ﷺ کے والدین کریمین اور آپ کے آبائو اجداد کا ذکر اچھے طریقے سے کرنا چاہئے اورآپ کے والدین کریمین اور آپ کے آبائواجداد سب مومن تھے۔ آپﷺ کے اقوال مبارکہ ہیں: ٭ میں اللہ کامحبوب ہوں او رفخرسے نہیں کہتا۔ (مشکوٰۃ) میں ہی اگلوں ،پچھلوں میں سے سب سے زیادہ اللہ کے ہاں عزت والاہوں ، فخرنہیں ہے۔ (مشکوۃ ) ٭میں ہی قیامت کے دن حمدکاجھنڈااٹھانے والاہوں، جس کے نیچے آدم علیہ السلام اور ان کے علاوہ دیگرانبیاء ہوں گے ۔ (مشکوٰۃ) ٭ ترجمہ: میں ہی سب سے پہلے جنت کی زنجیر(دروازہ) کھٹکھٹائوں گا اور (کسی اور کے لئے نہیں بلکہ صرف) میرے لئے ہی جنت کے دروازے کھولے جائیں گے ۔پس اللہ مجھے جنت میں داخل فرمائے گا اور میرے ساتھ فقراء مومنین ہونگے۔ کوئی فخر نہیں۔ (مشکوٰۃ) ٭ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’میں محمد ہوں، میں احمدہوں،میں ہی مٹانے والاہوں،اللہ عزوجل میرے ذریعے سے کفرکومٹادے گا۔(بخاری ،مسلم) اس حدیث میں بھی حضور ﷺ نے اپنی شان خود ارشاد فرمائی اور اپنے دو ناموں محمد اور احمد اور ایک صفاتی نام ’’ماحی ‘‘کا ذکر کیا۔بعض علماء کے نزدیک حضور ﷺ کے دو نام ذاتی ہیں ایک محمد ﷺاور ایک احمدﷺ۔زمین پر محمدﷺ اور آسمان پراحمدﷺ نام ہے۔محمد کا معنی ہے بہت زیادہ باربار تعریف کیا گیا،بے شمار خوبیوں والا ،مطلقا سراہا ہوا،جس کی خدائی بھی تعریف کرتی ہو اور خدا بھی تعریف فرماتا ہے۔احمد کا مطلب ہے حمد کرنے والا یعنی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رب تعالیٰ کی حمد کرنے والے ہیں اور ماحی کا مطلب ہے مٹانے والا یعنی آپ ﷺ نے کفروشرک کو مٹا دیا۔ ٭ میں ہی رحمت کا بنی اور توبہ کا نبی ہوں۔(زیادہ توبہ کرنے والا) (شمائل ترمذی) ہر رحمت ایسی ہے جس میں زحمت کا پہلو بھی ہوتا ہے کبھی ایک شے رحمت ہوتی ہے پھر وہی شے زحمت بن جاتی ہے جیسے پانی کی اگر ضرورت ہوتو یہ رحمت ہے اور اگر یہ سیلاب کی صورت میں ہو تو زحمت ہے۔ اولاد اگر فرمانبردار ہوتو رحمت ہے اور اگر نافرمان ہوتو زحمت ہے۔لیکن وجودِ مصطفی ﷺ ایسی رحمت ہے کہ زحمت کا پہلو پایا ہی نہیں جاتا۔ طائف کے بازاروں میں کافروں نے جو سلوک کیا، اس پر پہاڑوں کا فرشتہ حاضر ہوتا ہے ۔عرض کرتا ہے حکم کریں تو ان پر پہاڑگرادوں ۔ آپ رحمۃ للعالمین ﷺ نے ایسا نہ کیا بلکہ دعا کی : یااللہ عزوجل ! میر ی قوم کو ہدایت دے یہ مجھے جانتے نہیں۔آپ توبہ کے نبی ہیں یعنی آپ کا امتی توبہ کرے تو نہ صرف گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ اللہ عزوجل گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔اگر امتی ایک دن میں ستر مرتبہ بھی توبہ کرے تو اللہ عزوجل قبول فرماتا ہے۔خود حضور ﷺ امتیوں کے گناہوں پر استغفار کرتے ہیں حضور کی سخاوت پر کلام کیا جائے تو کثیر احادیث اس پر موجود ہیں ،حضرت ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے ہی حضو ر ﷺ کی سخاوت کا اندازہ لگائیں کہ ان سے فرمایا مانگ کیا مانگتا ہے؟ حضرت علی المرتضیٰ کوفہ میں جاتے ہیں، لوگ کہتے ہیں حاتم طائی بڑا سخی تھا ۔ فرمایا کتنا سخی تھا ؟انہوں نے کہا اس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کے محل کے دس دروازے تھے ایک ہی سائل دس دروازوں سے باربار آتا وہ ہر بار عطا کرتا یہ بھی نہ کہتا کہ تو پہلے بھی آیا ہے۔ فرمایا اس کو تم اس کی سخاوت سمجھتے ہو میں کنجوسی کہوں گا ۔ وہ کیسے ؟ فرمایا اس کی ضرورت پوری نہ ہوئی تبھی بار بار آیا ۔ میرے نبی ﷺ نے جس کو ایک بار دے دیا ساری عمراسے دوبارہ مانگنے کی حاجت نہ ہوئی۔ جتنے کمالات ،محاسن ومعجزات از آدم تا عیسٰی علیہم السلام اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کرام کو عطا فرمائے،وہ تمام اور ان کے علاوہ حضور ﷺ کی ذات بابرکات میں بطریق اتم موجود ہیں۔ قادیانی غلا م احمد قادیانی کو جھوٹا نبی ثابت کرنے کے لئے جو ٹوٹے پھوٹے دلائل دیتے ہیں وہ سب باطل ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صراحت کے ساتھ اپنے بعدمطلقا رسالت کی نفی فرمادی ہے ۔ حضرت انس رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے راویت ہے رسول اﷲصلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں،ترجمہ:بیشک رسالت و نبوت ختم ہوگئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ نبی ہے ۔( جامع الترمذی،ابواب الرؤیا، باب ذھبت النبوۃ الخ ،جلد4، صفحہ103، دار الغرب الإسلامی،بیروت) پتہ چلا کہ قادیانیوں کی یہ دلیل باطل ہے کہ غلام احمد قادیانی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چھوٹے درجے کا نبی ہے۔بلکہ آپ نے صراحت فرمائی کہ میرے بعد تیس جھوٹے نبی ہونگے۔امام بخاری حضرت ابوہریرہ اور احمد و مسلم وابوداؤد و ترمذی وابن ماجہ حضرت ثوبان رضی اﷲتعالیٰ عنہما سے راوی رسول اﷲصلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں،ترجمہ:عنقریب اس امت میں قریب تیس دجال کذاب نکلیں گے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیینﷺ ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔( سنن ابی داؤد، کتاب الفتن،ذکر الفتن ودلائلہا،جلد4،صفحہ 97،المکتبۃ العصریۃ،بیروت)

Arosa Hya
09-08-2014, 05:40 AM
Bila shuba!
Subhan ALLAH

Jazak ALLAH khair........ thanks for this post
khush rehye!

Mamin Mirza
09-08-2014, 12:32 PM
Jazak Allah................................!!!