PDA

View Full Version : دُکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دُکھاؤ نہیں



intelligent086
09-02-2014, 08:57 AM
دُکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دُکھاؤ نہیں

جو ہو گئے ہو فسانہ تو یاد آؤ نہیں




خیال و خواب میں پرچھائیاں سی ناچتی ہیں

اب اس طرح تو مری روح میں سماؤ نہیں




زمیں کے لوگ تو کیا، دو دلوں کی چاہت میں
خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ نہیں




تمہارا سَر نہیں طِفلانِ رہ گزر کے لئیے
دیارِ سنگ میں گھر سے نکل کے جاؤ نہیں




سوائے اپنے کسی کے بھی ہو نہیں سکتے
ہم اور لوگ ہیں لوگو ہمیں ستاؤ نہیں




ہمارے عہد میں یہ رسمِ عاشقی ٹھہری
فقیر بن کے رہو اور صدا لگاؤ نہیں




وہی لکھو جو لہو کی زباں سے ملتا ہے
سخن کو پردۂ الفاظ میں چھپاؤ نہیں




سپرد کر ہی دیا آتشِ ہنر کے تو پھر
تمام خاک ہی ہو جاؤ کچھ بچاؤ نہیں

Ali_
09-15-2014, 06:34 PM
T4$ Keep It Up

intelligent086
11-24-2015, 12:55 AM
http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png