PDA

View Full Version : دانائی کی بات



intelligent086
09-02-2014, 01:40 AM
دانائی کی بات

حضرت لقمان کا رنگ سانولا تھا اور چہرہ بھی کچھ ایسا ہی تھا۔ ایک دن بغداد کے بازار سے گزر رہے تھے کہ مفرور غلام سمجھ کر پکڑ لئے گئے اور مٹی کھودنے کے کام پر لگا دیئے گئے کہ ایک شخص اپنا گھر بنا رہا تھا۔ اس نے ایک سال تک آپ سے مٹی کھودنے کی بیگار لی۔ اتفاق سے اس کا غلام اسی اثنا میں لوٹ آیا۔ وہ حضرت لقمان کو جانتا تھا۔ تڑپ گیا کہ اتنی بڑی شخصیت میری وجہ سے کس مصیبت میں مبتلا ہے۔ قدموں پر گر گیا اور اپنے آقا کو بھی حضرت لقمان کی اہمیت اور شخصیت سے آگاہ کیا تو وہ بھی بڑا پشیمان ہوا۔ حضرت لقمان نے فرمایا۔ ’’بھائی ! جو کچھ ہوا سو ہوا ویسے میں گھاٹے میں نہیں رہا۔ اس مصیبت نے مجھے ایک بڑی دانائی کی بات بتائی ہے اور وہ یہ کہ شبے میں کسی غریب کو پریشان نہیں کرنا چاہیے اور یہ سبق بھی سیکھا ہے کہ اپنے غلام سے بھی ہر گز ایسی خدمت نہ لوں گا۔‘‘ حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ بتایا ہے کہ جو خود مصیبت میں مبتلا نہ ہو وہ کسی کی مصیبت کیا جانے۔ جس کی نہ پھوٹے بوائی وہ کیا جانے پیڑ پرائی۔ اس حکایت سے خدا ترسی کا سبق بھی ملتا ہے۔ انسان کو کسی حالت میں بھی کسی انسان پر ظلم نہ کرنا چاہیے۔ جو کسی پر ظلم کرتا ہے خود بھی کسی کے ظلم کا نشانہ بنتا ہے۔ (الحاج محمد حسین گوہر کا مرتبہ ’’حکایات کاانسائیکلو پیڈیا‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭