intelligent086
08-31-2014, 07:23 AM
ذہن پر اس طرح سے چھائے ہو
گاہ پیکر ہو گاہ سائے ہو
بھول جانے کی آرزو کی ہے
اور شدت سے یاد آئے ہو
یوں بھی ہونے لگا جنوں میں کبھی
میرے ہونٹوں سے مسکرائے ہو
کس طرح میں تمہیں چھپا رکھوں
تم مری روح میں سمائے ہو
کیسے مانوں کہ تم نہیں میرے
کیسے کہہ دوں کہ تم پرائے ہو
میں سمندر کے پار کیا آؤں
تم تو اک ساحلی سرائے ہو
٭٭٭
گاہ پیکر ہو گاہ سائے ہو
بھول جانے کی آرزو کی ہے
اور شدت سے یاد آئے ہو
یوں بھی ہونے لگا جنوں میں کبھی
میرے ہونٹوں سے مسکرائے ہو
کس طرح میں تمہیں چھپا رکھوں
تم مری روح میں سمائے ہو
کیسے مانوں کہ تم نہیں میرے
کیسے کہہ دوں کہ تم پرائے ہو
میں سمندر کے پار کیا آؤں
تم تو اک ساحلی سرائے ہو
٭٭٭