PDA

View Full Version : حضرت سودہ رضی اللہ عنہا



intelligent086
08-30-2014, 01:09 AM
نام ونسب

سودہ نام تھا، قبیلہ عامر بن لوی سے تھیں، جوقریش کا ایک نامور قبیلہ تھا، سلسلۂ نسب یہ ہے، سودہ بنتِ زمعہ بن قیس بن عبد شمس بن عبدودبن نصر بن مالک بن حسل بن عامر ابن لوی، ماں کا نام شموس تھا، یہ مدینہ کے خاندان بنونجار سے تھیں، ا ن کا پورا نام ونسب یہ ہے، شموس بنت قیس بن زید بن عمروبن لبید بن فراش بن عامر بن غنم بن عدی بن النجار۔

نکاح

سکران رضی اللہ عنہ بن عمرو سے جوان کے والد کے ابن عم تھے، شادی ہوئی۔

قبولِ اسلام

ابتدائے نبوت میں مشرف بہ اسلام ہوئیں، ان کے ساتھ ان کے شوہر بھی اسلام لائے، اس بناء پران کوقدیم الاسلام ہونے کا شرف حاصل ہے، حبشہ کی پہلی ہجرت کے وقت تک حضرت سودہ رضی اللہ عنہ اور ان کے شوہر مکہ ہی میں مقیم رہے؛ لیکن جب مشرکین کے ظلم وستم کی کوئی انتہاء نہ رہی اور مہاجرین کی ایک بڑی جماعت ہجرت کے لیے آمادہ ہوئی تواس میں حضرت سودہ رضی اللہ عنہ اور ان کے شوہر بھی شامل ہوگئے؛ کئی برس حبشہ میں رہ کرمکہ کوواپس آئیں اور سکران رضی اللہ عنہ نے کچھ دن کے بعد وفات پائی۔

حضرت سودہ رضی اللہ عنہا حرم نبوت بنتی ہیں

ازواجِ مطہرات میں یہ فضیلت صرف حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کوحاصل ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد سب سے پہلے وہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عقدِ نکاح میں آئیں، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے انتقال سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نہایت پریشان وغمگین تھے، یہ حالت دیکھ کرخولہ رضی اللہ عنہا بنتِ حکیم (عثمان رضی اللہ عنہ بن مظعون کی بیوی) نے عرض کی کہ آپ کوایک مونس ورفیق کی ضرورت ہے، آپ نے فرمایا: ہاں! گھربار بال بچوں کا انتظام سب خدیجہ رضی اللہ عنہا کے متعلق تھا، آپ کے ایماء سے وہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے والد کے پاس گئیں اور جاہلیت کے طریقہ پرسلام کیا انعم صباحا پھرنکاح کا پیغام سنایا؛ انہوں نے کہا ہاں! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) شریف کفو ہیں؛ لیکن سودہ رضی اللہ عنہا سے بھی تودریافت کرو؛ غرض سب مراتب طے ہوگئے توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود تشریف لے گئے اور سودہ رضی اللہ عنہا کے والد نے نکاح پڑھایا، چارسودرہم مہرقرار پایا، نکاح کے بعد عبداللہ بن زمعہ (حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے بھائی) جواس وقت کافر تھے، آئے اور ان کویہ حال معلوم ہوا توسرپرخاک ڈال لی کہ کیا غضب ہوگیا؛ چنانچہ اسلام لانے کے بعد اپنی اس حماقت ونادانی پرہمیشہ ان کوافسوس آتا تھا۔
(زرقانی:۳/۲۶۱)

حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کا نکاح رمضان سنہ۱۰نبوی میں ہوا اور چونکہ ان کے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کا زمانہ قریب قریب ہے، اس لیے مؤرخین میں اختلاف ہے کہ کس کوتقدم حاصل ہے، ابن اسحاق کی روایت ہے کہ سودہ رضی اللہ عنہا کوتقدم ہے اور عبداللہ بن محمد بن عقیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کومقدم سمجھتے ہیں۔
(طبقات ابنِ سعد:۸/۳۶ تا۳۹۔ زرقانی:۳/۲۶۰)

بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنے پہلے شوہر کی زندگی میں ایک خواب دیکھا تھا، ان سے بیان کیا توبولے کہ شائد میری موت کا زمانہ قریب ہے اور تمہارا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگا؛ چنانچہ یہ خواب حرف بہ حرف پورا ہوا۔
(زرقانی:۳/۲۶۰۔ طبقات ابن سعد:۸/۳۸،۳۹)

عام حالات

نبوت کے تیرہویں سال جب آپ نے مدینہ منورہ میں ہجرت کی توحضرت زید رضی اللہ عنہ ابن حارثہ کومکہ بھیجا کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا وغیرہ کولے کرآئیں؛ چنانچہ وہ اور حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا، حضرت زید کے ہمراہ مدینہ آئیں۔

سنہ ۱۰ہجری میں جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا تو حضرت سودہ رضی اللہ عنہا بھی ساتھ تھیں؛ چونکہ وہ بلند وبالا اور فربہ اندام تھیں اور اس وجہ سے تیزی کے ساتھ چل پھرنہیں سکتی تھیں؛ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی کہ اورلوگوں کے مزدلفہ سے روانہ ہونے کے قبل ان کوچلاجانا چاہئے؛ کیونکہ ان کوبھیڑبھاڑ میں چلنے سے تکلیف ہوگی۔
(صحیح بخاری:۱/۲۲۸)

وفات

ایک دفعہ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنھن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھیں انہوں نے دریافت کیا کہ یارسول اللہ! ہم میں سب سے پہلے کون مرے گا، فرمایا کہ جس کا ہاتھ سب سے بڑا ہے، لوگوں نے ظاہری معنی سمجھے، ہاتھ ناپے گئے توسب سے بڑا ہاتھ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کا تھا (طبقات:۸/۳۷) لیکن جب سب سے پہلے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تومعلوم ہوا کہ ہاتھ کی بڑائی سے آپ کا مقصود سخاوت اور فیاضی تھی؛ بہرحال واقدی نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کا سال وفات سنہ۵۴ھ بتایا ہے (طبقات ابن سعد:۸/۳۷،۳۹) لیکن ثقات کی روایت یہ ہے کہ انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اخیر زمانۂ خلافت میں انتقال کیا۔
(اسد الغابہ واستیعاب وخلاصۂ تہذیب حالاتِ سودہ رضی اللہ عنہا)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سنہ۲۳ھ میں وفات پائی ہے ا س لیے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کی وفات کا سال سنہ۲۲ھ ہوگا، خمیس میں یہی روایت ہے اور سب سے زیادہ صحیح ہے (زرقانی:۳/۲۶۲) اور اس کو امام بخاری، ذہبی، جزری، ابن عبدالبر اور خزرجی نے اختیار کیا ہے۔

اولاد

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اولاد نہیں ہوئی، پہلے شوہر (حضرت سکران رضی اللہ عنہ) نے ایک لڑکا یادگار چھوڑا تھا، جس کا نام عبدالرحمن تھا؛ انہوں نے جنگ جلولاء (فارس) میں شہادت حاصل کی۔
(زرقانی:۲/۲۶۰)

حلیہ

ازواج مطہرات میں حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ کوئی بلند وبالا نہ تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے کہ جس نے ان کودیکھ لیا، اس سے وہ چھپ نہیں سکتی تھیں (صحیح بخاری:۲/۷۰۷) زرقانی میں ہے کہ ان کا ڈیل لانبا تھا۔
(زرقانی:۳/۴۵۹)

فضل وکمال

حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے صرف پانچ حدیثیں مروی ہیں، جن میں سے بخاری میں صرف ایک ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ، ابن زبیر رضی اللہ عنہ اور یحییٰ بن عبدالرحمن (بن اسعد بن زرارہ) نے اُن سے روایت کی ہے۔

اخلاق

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
مَارَأَيْتُ امْرَأَةً أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَكُونَ فِي مِسْلَاخِهَا مِنْ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ۔
(مسلم، كِتَاب الرِّضَاعِ،بَاب جَوَازِ هِبَتِهَا نَوْبَتَهَا لِضُرَّتِهَا،حدیث نمبر:۲۶۵۷، شاملہ، موقع الإسلام،)
ترجمہ: سودہ بنتِ زمعہ کے علاوہ کسی عورت کودیکھ کرمجھے یہ خیال نہیں ہوا کہ اس کے قالب میں میری روح ہوتی۔

اطاعت اور فرمانبرداری میں وہ تمام ازواجِ مطہرات سے ممتاز تھیں، آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پرازواج مطہرات کومخاطب کرکے فرمایا تھا کہ میرے بعد گھر میں بیٹھنا (زرقانی:۳/۲۹۱) چنانچہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا اس حکم پراس شدت سے عمل کیا کہ پھرکبھی حج کے لیے نہ نکلیں، فرماتی تھیں کہ میں حج اور عمرہ دونوں کرچکی ہوں اور اب خدا کے حکم کے مطابق گھر میں بیٹھوں گی۔
(طبقات:۸/۳۸)

سخاوت اور فیاضی بھی ان کا یک نمایاں وصف تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا وہ اس وصف میں بھی سب سے ممتاز تھیں، ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی خدمت میں ایک تھیلی بھیجی، لانے والے سے پوچھا: اس میں کیا ہے؟ بولا درہم، بولیں کھجور کی طرح تھیلی میں درہم بھیجے جاتے ہیں، یہ کہہ کر اسی وقت سب کوتقسیم کردیا (اصابہ:۸/۱۱۸) وہ طائف کی کھالیں بناتی تھیں اور اس سے جوآمدنی ہوتی تھی، او کونہایت آزادی کے ساتھ نیک کاموں میں صرف کرتی تھیں۔
(اصابہ:۸/۶۵، حالات خلیسہ)

ایثار میں بھی وہ ممتاز حیثیت رکھتی تھیں، وہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آگے پیچھے نکاح میں آئی تھیں؛ لیکن چونکہ ان کا سن بہت زیادہ تھا، اس لیے جب بوڑھی ہوگئیں توان کوسوءِ ظن ہوا کہ شائد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طلاق دے دیں اور شرفِ صحبت سے محروم ہوجائیں، اس بناپرانہوں نے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کودے دی اور انہوں نے خوشی سے قبول کرلی۔
(صحیح بخاری ومسلم، كِتَاب الرِّضَاعِ ،بَاب جَوَازِ هِبَتِهَا نَوْبَتَهَا لِضُرَّتِهَا)

مزاج تیز تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان کی بے حد معترف تھیں؛ لیکن کہتی ہیں کہ وہ بہت جلد غصہ سے بھڑک اُٹھتی تھیں، ایک مرتبہ قضائے حاجت کے لی صحرا کوجارہی تھیں، راستہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ مل گئے؛ چونکہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کا قدنمایاں تھا؛ انہوں نے پہچان لیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوازواجِ مطہرات کا باہر نکلنا ناگوار تھا اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پردہ کی تحریک کرچکے تھے، اس لیے بولے سودہ تم کوہم نے پہچان لیا، حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کوسخت ناگوار ہوا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شکایت کی؛ اسی واقعہ کے بعد آیتِ حجاب نازل ہوئی۔
(صحیح بخاری:۱/۲۶)

باایں ہمہ ظرافت اس قدر تھی کہ کبھی کبھی اس انداز سے چلتی تھیں کہ آپ ہنس پڑتے تھے ایک مرتبہ کہنے لگیں کہ کل رات کومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تھی، آپ نے (اس قدر دیر تک) رکوع کیا کہ مجھ کونکسیر پھوٹنے کا شبہ ہوگیا، اس لیے میں دیرتک ناک پکڑی رہی، آپ اس جملہ کوسن کرمسکرا اُٹھے۔
(سعد:۸/۳۷)

دجال سے بہت ڈرتی تھیں، ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آرہی تھیں دونوں نے مذاق کے لہجہ میں کہا: تم نے کچھ سنا؟ بولیں کیا؟ کہا دجال نے خروج کیا، حضرت سودہ رضی اللہ عنہا یہ سن کرگھبرا گئیں، ایک خیمہ جس میں کچھ آدمی آگ سلگارہے تھے، قریب تھا فوراً اس کے اندر داخل ہوگئیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ہنستی ہوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچیں اور آپ کواس مذاق کی خبر کی، آپ تشریف لائے اور خیمہ کے دروازے پرکھڑے ہوکر فرمایا کہ ابھی دجال نہیں نکلا ہے، یہ سن کر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا باہر آئیں تومکڑی کا جالابدن میں لگا ہوا تھا، اس کوباہر آکر صاف کیا۔
(اصابہ:۸/۶۵)

میرے نزدیک یہ روایت مشکوک اور سنداً ضعیف ہے۔

Mamin Mirza
08-30-2014, 10:53 AM
Jazak Allah..................................!!!

BDunc
08-30-2014, 03:30 PM
SUbhan ALlah......

Admin
09-01-2014, 10:24 AM
Thanks FOr Sharing Brother Keep It up