PDA

View Full Version : آئیں قوت مدافعت بڑھائیں



intelligent086
08-24-2014, 02:45 AM
آئیں قوت مدافعت بڑھائیں*




http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x10245_95076836.jpg.pagespeed.ic.8K5RbxpWdS .jpg

عبد الستار ہاشمی


تندرست جسم کیلئے اس کی قوت مدافعت کا بھرپور ہونا نہایت ضروری ہے اور قوت مدافعت سے مراد جسم پر حملہ آور ہونے والے تمام جراثیموں ، بیکٹریا اور وائرسز کو نہ صرف روکنا بلکہ ان کو ختم کرنا ہے۔ مدافعت کی قوت بیماریاں پھیلانے والے تمام اسباب کو روکتی ہیں۔ فطرت نے انسانی جسم میں مدافعت کا ایک نظام تو بنا رکھا ہے لیکن کچھ احتیاطیں ایسی بھی ہیںجن پر عمل پیرا ہوکر ہم نہ صرف قوت مدافعت کو بڑھا سکتے ہیںبلکہ اپنی صحت کو بھی برقرار رکھنے میںکامیاب ہوسکتے ہیں اس ضمن میں مندرجہ ذیل تجاویز پر غور فرمائیں۔ -1 متوازن غذائیں جسم میں مدافعتی نظام کو موثر بنانے کیلئے سب سے ضروری عنصر یہ ہے کہ ہمیشہ متوازن غذا لینی چاہئے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہماری تمام تر بیماریوں کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہم متوازن خوراک نہیں لیتے۔ لوگوں کواس وقت اپنی صحت کا خیال آتا ہے جب وہ خطرے میں ہوتے ہیں، اگرہم کھانے پینے میں احتیاط کرلیں تو بہت سے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔ متوازن خوراک نہ صرف دوران خون کو بہتر رکھتی ہے بلکہ ہمارے اعصاب، مسلز اور ہڈیوں کو بھی مضبوط رکھتی ہے۔ یہ انسانی جسم میں توانائی کی سطح کو بھی برقرار رکھتی ہے۔ ایک صحت مند غذا وہ ہے جس میں سبز سبزیاں، پھل اور نشاستے کی کمی ہو۔ -2وافر پانی پئیں قوت مدافعت کو بڑھانے کا دوسرا فارمولا پانی کا کثرت سے استعمال ہے۔ ہم میں سے اکثر بہت کم پانی پیتے ہیں ،یہ انسانی جسم کیلئے نقصان دہ ہے۔ ایک نارمل انسان کو دن میں کم ازکم آٹھ گلاس پانی پینے چاہئیں۔ اس کے برعکس ہمیںجب پیاس لگتی ہے تو ہم سوڈا، کافی اور چائے پیتے ہیں۔ یہ سب چیزیں پانی پینے کی عادت سے دور کرتی ہیں۔ ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی تو موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ اس لئے زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی عادت کو اپنانا چاہیے۔ یہ نہ صرف قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے بلکہ ہمیں صحت و توانا بھی رکھتی ہے، زیادہ پانی پینے سے جلد بھی شفاف رہتی ہے۔ -3 ورزش کریں روزانہ اور باقاعدہ ورزش بھی انسانی جسم میں قوت مدافعت کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔ آج کا انسان مشینی زندگی گزار رہا ہے۔ ہر وقت کام کام اور کام۔ اس کے پاس کسی اور کیلئے تو کیا خود اپنے لئے وقت نہیں ہے۔ ہسپتالوں میں جگہ نہیں ملتی جبکہ پارک خالی اور اجڑے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مصروف ترین شیڈول بالآخر موت کی طرف جلد جانے کا سبب بنتا ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ دن میں کم از کم ایک گھنٹہ ورزش کیلئے وقت نکالنا چاہیے۔ اس کے جہاں بہت سے فوائد ہیںوہاں دل کی بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔ پٹھوں کی مضبوطی ہوتی ہے اور بیرونی جانب سے حملہ آور جراثیموں کا خاتمہ ہوتا ہے۔ سادہ لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ محض ورزش سے آپ بہت سی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ -4 باقاعدہ میڈیکل ٹیسٹ کروائیں ہمارے یہاںایک مصیبت یہ ہے کہ ہم آنے والی بیماری کے خوف سے اس کے احتیاطی اقدامات بھول جاتے ہیں۔ بہت سے لوگ محض اس لئے ٹیسٹ نہیںکرواتے، کہیں کوئی بڑی بیماری نہ نکل آئے۔ حد تو یہ ہے کہ پڑھا لکھا طبقہ بھی ایسا ہی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر بیماری کے ابتدائی مرحلہ پر ہی اس کا پتہ چل جائے تو علاج کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ عام مشاہدے کی بات ہے کہ اکثر مریض اس وقت ٹیسٹ کرواتے ہیں جب بیماری آخری مرحلے پر ہوتی ہے، ایک صحت مند شخص کو چاہیے کہ وہ گاہے بگاہے اپنے میڈیکل ٹیسٹ کرواتا رہے تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں بروقت علاج کیا جاسکے اور انسانی جسم میں قوت مدافعت کو گرنے سے قبل ہی بڑھا یا جاسکے۔ -5 اچھی اور پرسکون نیند لیں قدرت نے انسانی جسم کی تخلیق کی تو اس کیلئے بہت احتیاطیں اورآرام دینے والی باتیں بھی شامل کیں۔ انسانی جسم بغیر کسی بیٹری، بجلی یا سیل کے سالہا سال چلتا ہے، انسانی اعضا کو بھی سکون اور آرام کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لئے سب سے بہترین ٹانک نیند ہے۔ انسان جتنا بھی تھکا ہارایا ٹوٹا پھوٹا ہو وہ مقررہ وقت کی نیند لے لے تو اس کی تھکان ختم ہو جاتی ہے اور وہ ہشاش بشاش ہو جاتا ہے۔ ایک نارمل انسان کو چھ سے آٹھ گھنٹے نیند لینی چاہیے جس سے سٹریس سمیت تمام تر پریشانیوں کا خاتمہ ہوتا ہے اور قوت مدافعت کے کمزور ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ انسانی اضطراب اور ٹینشن میں رہتا ہے اور اس کے خاتمے سے ہی قوتِ مدافعت کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ -6 ذہنی تنائو سے نکلیں اگرپوچھا جائے کہ آج کی سب سے بڑی بیماری کونسی ہے تو اس کا جواب ہوگا تنائو۔ جی ہاں یہ سچ ہے کہ تنائو یعنی ذہنی تنائو تمام بیماریوں کی ماں ہے اس سے جسم کی بیماریاں گھیر لیتی ہیں اور اعصاب و پٹھے کمزورہو جاتے ہیں جس سے انسانی جسم کی مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے۔ اس سٹریس اور ذہنی تنائو کے خاتمے کیلئے بہت سے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں، اوپر دی گئی تجاویز پر عمل درآمد کرلیا جائے تو ذہنی تنائو سے نجات مل سکتی ہے اورنتیجتاً انسانی جسم میں قوت مدافعت بڑھ سکتی ہے۔ -7شوگر سے پرہیز ڈاکٹروں کی طرف سے یہ مفت مشورہ ہے کہ اگر آپ اپنے جسم کی قوت مدافعت بڑھا کر بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنی روزانہ کی زندگی میں شکر کے استعمال کو کم کرنا شروع کردیں۔ آج مختلف قسم کے میٹھے پکوان دراصل زہر ہیں جو انسان کو اندر ہی اندر کھاتے ہیں جس کا پہلا نشانہ جسم کا مدافعتی نظام ہوتا ہے ،اس کی مثال یوں لے لیں کہ کسی ملک کی فوج کمزور ہو تو حملہ آور تو اس ملک کا تکہ بوٹی کردیں گے، اس طرح اگر انسانی جسم کا مدافعتی نظام کمزور ہو تو ہر طرح کا جراثیم اس جسم کو اپنے لئے دعوت کدہ سمجھے گا اور وہ جسم بیماریوں کا گھر ہوگا۔ -8 سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں ہر سگریٹ کے پیکٹ پر جلی حروف میں لکھا ہوتا ہے کہ خبردار یہ انسانی صحت کیلئے مضر ہے، اس کے باوجود بھی لوگ سگریٹ نوشی سے پرہیز نہیں کرتے۔ تھوڑا سا دھیان دیں تو معلوم ہوگا کہ ایک کش پھیپھڑے پر ایک نشان چھوڑتاہے یہ نشان بڑھتے بڑھتے زخم بن جاتے ہیں اور پھرسانس کے ساتھ آگ کی دھکنی چلتی ہے اور تھوک کے ساتھ خون آتا ہے۔ یہ علامات موت کی وادی کی طرف جانے کے سفر کی علامات ہیں۔ اگر انسانی جسم کا مدافعتی نظام طاقتور ہو تو جراثیموں کو جرات نہیں ہوتی کہ وہ حملہ آور ہوں یا بیماری پھیلانے کی وجہ بنیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی سے اجتناب کریں۔ -9 وٹامن ڈی کا استعمال کریں انڈے کی زردی، مچھلی اور گھاس کھانے والی گائیں بچھڑوں کا گوشت وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور صحت مند انسان کوچاہیے کہ وہ ہمیشہ وٹامن ڈی کا استعمال کرے۔ 10: سبزیاں اورپھل کھائیں انگور لذیذ اور بے مثال قوت بخش پھل ہے۔ انگور کی تین بنیادی خصوصیات ایسی ہیں کہ سوائے انار کے دوسرے پھلوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ یہ کثیر الغذ ا اور زود ہضم ہونے کے ساتھ ساتھ خون صاف کرتا ہے۔ انگور جسم میں تازہ خون بھی پیدا کرتا ہے۔جن افراد میں خون کی کمی ہوتی ہے ،ان کے لیے انگور کا استعمال اکسیر ہے۔ ٭…٭…٭

Mamin Mirza
08-24-2014, 09:25 AM
Thanks for sharing.........................!

Admin
08-24-2014, 10:01 AM
bht umda sharing sir

intelligent086
08-25-2014, 04:45 AM
bht umda sharing sir

راجہ صاحب
شکریہ
آپ میرے پوسٹ کردہ تھریڈز پر بہت کم اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں ؟ کیا یہ آپ کے معیار پر پورے نہیں اترتے؟