ayesha
08-21-2014, 12:48 AM
گردِ سفر میں بُھول کے منزل کی راہ تک
پھر آ گئے ھیں لوگ نئی قتل گاہ تک
اِک بے کسی کا جال ھے پھیلا چہار سُو
اِک بے بسی کی دُھند ھے دل سے نگاہ تک
بالائے سطحِ آب تھے جتنے، تھے بے خبر
اُبھرے نہیں ھیں وہ کہ جو پہنچے ھیں تھاہ تک
اِک دُوسرے پہ جان کا دینا تھا جس میں کھیل
اب رہ گیا ھے صرف وہ رشتہ نباہ تک
امجد اسلام امجد
پھر آ گئے ھیں لوگ نئی قتل گاہ تک
اِک بے کسی کا جال ھے پھیلا چہار سُو
اِک بے بسی کی دُھند ھے دل سے نگاہ تک
بالائے سطحِ آب تھے جتنے، تھے بے خبر
اُبھرے نہیں ھیں وہ کہ جو پہنچے ھیں تھاہ تک
اِک دُوسرے پہ جان کا دینا تھا جس میں کھیل
اب رہ گیا ھے صرف وہ رشتہ نباہ تک
امجد اسلام امجد