PDA

View Full Version : تیرے ٹھٹھرائے ہوئے پیکر میں



intelligent086
08-14-2014, 09:43 PM
ایک نظم

تیرے ٹھٹھرائے ہوئے پیکر میں
گرمی خون کی تضحیک پہ شرمندہ ہیں
ہم گنہگار تیرے
آرزوؤں کی جواں سالی کی پامالی پر
عمر کے سنگی قدم پڑتے ہوئے دیکھتے رہتے تھے مگر کیا کرتے
رات دن وقت کے مینا سے غم
اور ہم تکتے رہے تکتے رہے
تیری ہمت تھی کہ ادھڑے ہوئے سینے کو لگا کر سینے
جنگ کے مدمقابل بیٹھے
کشمکش روح جلا دیتی ہے
حیف ہے ہم نے جو دیکھی ہو کبھی دھند تیری آنکھوں میں
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
زندگی برف کا بت چھوڑ گئی
موت کے لمس کا پتھریلا پن
نرمی قلب پہ ہنستے ہوئے کچھ کہتا ہے
داستانوں سے گرے لفظ کی تعظیم میں
مٹی نے تجھے گود لیا
خاک ہی خاک کو کھا سکتی ہے
ورنہ رہ جائیں نشاں ہونٹوں پر
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
جاتے جاتے ہوئے موسم کی تھکی ہاری طمانیت ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میری سنولائی ہوئی روح بھی ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میرا کجلایا ہوا درد بھی ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میری مرجھائی ہوئی آس بھی ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میری گھبرائی ہوئی سانس بھی ہے
تیرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں
میرا ٹھٹھرایا ہوا مان بھی ہے
میرا ٹھٹھرائی ہوئی جان بھی ہے
***

Admin
08-14-2014, 09:50 PM
bht umda