PDA

View Full Version : بھیج دے کیوں نہ زلیخا اسے کنعاں کے بیچ



intelligent086
08-09-2014, 03:56 AM
فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
بھیج دے کیوں نہ زلیخا اسے کنعاں کے بیچ

چشمِ بد دور کہ کچھ رنگ ہے اب گریے پر
خون جھمکے ہے پڑا دیدۂ گریاں کے بیچ

حالِ گلزارِ زمانہ کا ہے جیسے کہ شفق
رنگ کچھ اور ہی ہو جائے ہے اک آن کے بیچ

تاک کی چھاؤں میں جوں مست پڑے سوتے ہیں
اینڈتی ہیں نگہیں سایۂ مژگاں کے بیچ

دعویِ خوش دہنی اُس سے اسی منھ پر گُل
سر تو ٹک ڈال کے دیکھ اپنے گریباں کے بیچ

کان رکھ رکھ کے بہت دردِ دلِ میرؔ کو تم
سنتے تو ہو پہ کہیں درد نہ ہو کان کے بیچ



کر نہ تاخیر تُو اک شب کی ملاقات کے بیچ
دن نہ پھر جائیں گے عشاق کے اک رات کے بیچ

حرف زن مت ہو کسی سے تُو کہ اے آفتِ شہر
جاتے رہتے ہیں ہزاروں کے سر اک بات کے بیچ

میری طاعت کو قبول آہ کہاں تک ہو گا
سبحہ اک ہاتھ میں ہے جام ہے اک ہات کے بیچ

سُرمگیں چشم پہ اُس شوخ کی زنہار نہ جا
ہے سیاہیِ مژہ میں وہ نگہ گھات کے بیچ

زندگی کس کے بھروسے پہ محبت میں کروں
اک دلِ غم زدہ ہے سو بھی ہے آفات کے بیچ