PDA

View Full Version : سر میں جب عشق کا سودا نہ رہا



intelligent086
08-08-2014, 01:41 AM
سر میں جب عشق کا سودا نہ رہا
کیا کہیں زیست میں کیا کیا نہ رہا

اب تو دنیا بھی وہ دنیا نہ رہی
اب ترا دھیان بھی اُتنا نہ رہا

قصّۂ شوق سناؤں کس کو
راز داری کا زمانا نہ رہا

زندگی جس کی تمنّا میں کٹی
وہ مرے حال سے بیگانہ رہا

ڈیرے ڈالے ہیں خزاں نے چوندیس
گُل تو گُل، باغ میں کانٹا نہ رہا

دن دہاڑے یہ لہو کی ہولی
خلق کو خوف خدا کا نہ رہا

اب تو سو جاؤ ستم کے مارو
آسماں پر کوئ تارا نہ رہا