PDA

View Full Version : وہ زمین غالب کی لکھوں جس میں ہے تکرار دوست



intelligent086
08-04-2014, 11:27 PM
وہ زمین غالب کی لکھوں جس میں ہے تکرار دوست
میں بھی کھینچوں قامت جاناں یہ ہے اسرار دوست

دیکھ کر قد قیامت سوچ کر زلفیں دراز
اپنی ہی رفتار کے نشے میں ہے رفتار دوست

ہاتھ اٹھے ہوں دعا کو اس طرح اس کا بدن
قتل عاشق کو بہت ہے قامت تلوار دوست

ہائے وہ کاجل بھری آنکھیں وہ ان کا دیکھنا
ہائے وہ نور حیا سے آتشیں رخسار دوست

جیسے ہم آغوشیِ جاں کے زمانے ہوں قریب
ان دنوں ایسے نظر آتے ہیں کچھ آثار دوست

اک محبت سے محبت ہی جنم لیتی رہی
ہم نے اس کو یار جانا جس کو دیکھا یار دوست

روح و تن نے ہر نفس اک آنکھ چاہی تب کھلا
دیکھنا آساں ہے مشکل ہے بہت دیدار دوست

سب سخن کے جام بھرتے ہیں اسی سرکار سے
جس پہ اب جتنا کھلے میخانۂ گفتار دوست

بس یوں ہی موجیں بھریں یہ طائران خدوخال
بس یوں ہے دیکھا کریں ہم گلشن گلزار دوست
عبید اللہ علیم