PDA

View Full Version : جب ذہنوں میں خوف کی ٹیسیں اٹھتی ہیں



intelligent086
07-31-2014, 03:07 AM
جب ذہنوں میں خوف کی ٹیسیں اٹھتی ہیں
دب جاتی ہیں جتنی سوچیں اٹھتی ہیں

سر تو سارے خم ہیں بارِ غلامی سے
ایوانوں میں صرف کلاہیں اٹھتی ہیں

الفت میں رخنے بھی اتنے پڑتے ہیں
جتنی اوپر کو دیواریں اٹھتی ہیں

حد نظر تک کوئی سفینہ بھی تو نہیں
کس کے لئے یہ سرکش موجیں اٹھتی ہیں

ایک زمانہ گزرا سورج نکلا تھا
مشرق سے اب اندھی صبحیں اٹھتی ہیں

غیر مقابل ہوں تو ہم بھی لڑ جائیں
ہم پر اپنوں کی تلواریں اٹھتی ہیں

لو آسی جی، پیار کے سوتے خشک ہوئے
پریم پریت کی ساری رسمیں اٹھتی ہیں
***
یعقوب آسی

ayesha
07-31-2014, 01:03 PM
khoob...