PDA

View Full Version : کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم



intelligent086
07-27-2014, 01:33 AM
کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
لڑنے لگے ہیں ہجر میں اُس کے ہوا سے ہم

ہوتا نہ دل کا تا یہ سرانجام عشق میں
لگتے ہی جب کے مر گئے ہوتے بَلا سے ہم

چھوٹا نہ اُس کا دیکھنا ہم سے کسو طرح
پایانِ کار مارے گئے اس ادا سے ہم

داغوں ہی سے بھری رہی چھاتی تمام عمر
یہ پھول گُل چُنا کیے باغِ وفا سے ہم

غافل یہ اپنی دیدہ ورائی سے ہم کو جان
سب دیکھتے ہیں پر نہیں کہتے حیا سے ہم

دو چار دن تو اور بھی آ تو کراہتا
اب ہو چکے ہیں روز کی تیری جفا سے ہم

آئینے کی مثال پس از صد شکست میرؔ
کھینچا بغل میں یار کو دستِ دعا سے ہم